بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدستور ابتر ہے، یو ایس سی آئی آر ایف
نیویارک:امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے بھارت کو مخصوص تشویش کے حامل ملکوں میں شامل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدستور ابتر ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کمیشن نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی زیر قیادت حکومت نے امتیازی قوم پرست پالیسیوں کو تقویت دی ، انفرت انگیز بیان بازی کوفروغ دیااور وہ فرقہ وارانہ تشدد کو حل کرنے میں ناکام رہی جس سے مسلمان ، عیسائی، سکھ، دلت وغیرہ متاثر ہوئے۔رپورٹ میں کہا کہ سال 2023میں بھی مذہی آزادی کی صورتحال ابتر رہی اور شہریت ترمیمی قانون، تبدیلی مذہب اور گائے کے ذبیحہ کے خلاف قوانین کے نتیجے میں مذہبی اقلیتوں کو بلا جواز حراست اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ بھارتی وزارت داخلہ نے این جی او سنٹر فار ریسرچ کا ایف سی آر اے لائسنس معطل کر رکھا ہے جبکہ گجرات مسلم کش فسادات کے دوران مسلمانوں پر تشدد کی رپورٹنگ پر حکام نے نیوز کلک کے صحافیوںکے دفاتراور گھروں پر چھاپے مارے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2023میں غیر سرکاری تنظیموں نے عیسائیوں پر تشدد کے687واقعات کی اطلاع دی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2022میں بھارتی حکومت نے ہرسطح پر مذہبی امتیاز پر مبنی پالیسیوں کو فروغ دیا جس نے مسلمانوں ، عیسائیوں ، سکھوں اور دلت برادری پر منفی اثرات ڈالے، بھارتی حکومت کیطرف سے تنقیدی آوازوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کیلئے ہراسانی، نگرانی اور املاک کی مسماری و ضبطی کا حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔یا درہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف نے گزشتہ برس بھی بھارت کو مخصوص تشویش کے حامل ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔