بھارت بھر میں نو ہزار سے زائد بچے بالغ افراد کی جیلوں میں قید ہیں، تحقیق میں انکشاف
نئی دلی:ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت بھر میں نو ہزار سے زائد بچے بالغ افراد کی جیلوں میں قید ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، "بھارتی جیلوں میں قید بچوں” کے عنوان سے بھارت کی ایک سماجی انصاف کی تنظیمiProBono کی تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات کئے گئے ہی۔تحقیق میں بھارت کے کم عمر بچوںکو انصاف کی فراہمی میں ناکامی کی نشاندھی کی گئی ہے ۔ اس تحقیق کے نتائج سے بھارت کے نظام انصاف میں اصلاحات اور جوابدہی سےمتعلق خامیاں ظاہر ہوئی ہں ۔تحقیق میں حق اطلاعات کے حاصل کئے گئے سرکاری اعدادوں شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارت میں کم سے کم 9ہزار681 بچے یکم جنوری 2016 سے 31 دسمبر 2021 تک بالغ افراد کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر تھے ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت میں بالغ افراد کی جیلوں میں قید بچوں سے متعلق یہ اعدادوشمار انتہائی کم ہیں کیونکہ حق اطلاعات کے تحت صرف نصف درخواستوں کے جوابات ہی ملے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ریاست اتر پردیش میں جہاں بی جے پی کی حکومت قائم ہے سب سے بڑی تعداد میں تقریبا دوہزار914بچے بالغ افراد کی جیلوں میں قید ہیں ۔رپورٹ میں پیش کئے گئے اعدادوں شمار سے بھارت میں نابالغ بچوں کی جیلوں میں قید سے متعلق پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی عکاسی ہوتی ہے ۔معروف محقق گیتانجلی پرساد نے کہاہے کہ یہ رپورٹ بھارت کے فوجداری نظام انصاف میں موجود خامیوں کو بے نقاب کرتی ہے، جہاں بچوں کے حقوق کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے ۔بچپن بچاؤ تحریک سے وابستہ ایک ممتاز سماجی کارکن سید ارشد مہدی نے رپوٹ کے نتائج پر سخت تشویش کا اظہار کیاہے ی۔