مودی حکومت کے ترقی کے دعوئوں کا مقصد مقبوضہ کشمیرپر اپنے غیر قانونی تسلط کو مضبوط کرنا ہے ، الطاف وانی
ایتھنز:
کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیرقبضہ جموں و کشمیر میں ترقی اور صورتحال معمول پر آنے کے نام نہاد دعوں پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایتھنز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران الطاف وانی نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال سے کشمیری اور پاکستانی تارکین وطن کو آگاہ کیا۔ انہوں نے مودی حکومت کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق دعوئوں کو محض دھوکہ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ 5اگست 2019 کو مودی کی بھارتی حکومت نے جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے کشمیریوں کے تما م سیاسی ،معاشی اور سماجی حقوق سلب کر لیے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے مقبوضہ علاقے میں ترقی کے دعوئوں کا مقصد مقبوضہ علاقے پر اپنی نوآبادیاتی گرفت کو مضبوط کرنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کومزید مستحکم کرنے کے لیے مختلف اوچھے اقدامات کئے ہیں جن میں مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے غیر کشمیری ہندوئوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹس کے اجراکے علاوہ
غیرمقامی ہندوئوں کو سرکاری ملازمتیں، ووٹ ڈالنے کا حق اور زمین کی ملکیت کا حق دینا شامل ہیں ۔الطاف وانی نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کاتناسب بگاڑنے کے ذریعے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1990 میں مقبوضہ علاقے میں تقریبا ہندوئوں کے 490مندر تھے، لیکن مودی حکومت اب مزید فنڈز اور زمین مختص کر کے تقریبا 50ہزار مندروں کی تعمیر کا منصوبہ بنا رہی ہے۔