بھارتی سول سوسائٹی کی اقلیتوں کیخلاف نفرت انگیز جرائم میں خطرناک حد تک اضافے پر اظہار تشویش
نئی دلی:
بھارت کے ممتاز سماجی ارکان نے مودی کے دور حکومت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں خطرناک حد تک اضافے پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سول سوسائٹی کے نمائندوں ڈاکٹر جی جی ،پاریکھ، میدھا پاٹکر، تشار گاندھی، فرہر فریزر، ڈاکٹر سنیلم، تیستا سیتلواڈ، شبنم ہاشمی، ریٹائرڈ جسٹس کولسے پاٹل، عرفان انجینئر، ڈولفی ڈی سوزا، فیروز مٹھی بور والا اور گڈی کے دستخطوں سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہاگیاہے کہ بھارت کے عوام نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں پولرائزیشن اور نفرت پرمبنی بیانات اور جرائم کے خلاف واضح فیصلہ دیا ہے۔ تاہم بی جے پی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد عوام کے اس پیغام کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے۔انہوں نے اقلیتی برادری پر الزام لگانے اورانکے خلاف پرتشدد جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے پر بی جے پی کے رہنمائوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔سول سوسائٹی کے ارکان نے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی سے بھی اپیل کی کہ وہ اس مسئلے کو فوری طور پر پارلیمنٹ میں اٹھائیں اور اقلیتوں کو ہندوتوا بلوائیوں کے حملوں سے نجات دلائیں ۔ انہوں نے حزب اختلاف کے انڈیا بلاک اور اس کی قیادت سے بھی مطا لبہ کیا کہ وہ اپنے لیڈروں کو پارلیمنٹ، ریاستی اسمبلیوں اور دیگر فورموں پر اس مسئلے کواٹھائیں اوراقلیتوں کے تحفظ کیلئے موثر کردار ادا کریں۔اقلیتوں کے خلاف نریندرمودی کے اشتعال انگیز اور بے بنیاد الزامات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سول سوسائٹی کے کارکنوں نے چیف جسٹس آف انڈیا پر زور دیا کہ وہ بڑھتی ہوئی نفرت انگیز تقاریر اور اس کے نتیجے میں پرتشدد جرائم کا از خود نوٹس لیں۔ انہوں نے عدالت عظمی سے اقلیتی برادریوں کے تحفظ اور نفرت پھیلانے اور نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کامطالبہ بھی کیا ۔