مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج اور صنعت کاروں کو مزید زمینیں الاٹ
کل جماعتی حریت کانفرنس کابھارت کے نوآبادیاتی ہتھکنڈوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
سرینگر:
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت اپنی قابض فورسز اورصنعت کاروں کو مزید زمینیں الاٹ کرکے اپنے نوآبادیاتی منصوبے پر مکمل طورپرعملدرآمد کررہی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے غاصبانہ فوجی تسلط کو مزید مضبو ط کرنے کی غرض سے ضلع بارہمولہ کے علاقے کچہامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا نیا بٹالیں ہیڈکوارٹرز قائم کرنے کے لئے 53کنال اراضی مختص کی ہے ۔اس کے علاوہ قابض حکام نے سرینگر کے علاقے کھمبر میں مزید 700کنال اراضی بھارتی صنعت کار بلدیو سنگھ رانا کو الاٹ کی ہے۔ اگست 2019میں دفعہ370کی منسوخی کے بعد بھارتی فوج اور کاروباری شخصیات کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہزاروں کنال اراضی لاٹ کی گئی ہے جومقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اورہندوتوایجنڈا مسلط کرنے کی مودی حکومت کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں ان اقدامات کی شدیدمذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصدکشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے جائز مطالبے کو دبانا اور ان کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو مٹانا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقے میں بھارت کے نوآبادیاتی ہتھکنڈوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر زوردیا جوجنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے انتہائی اہم ہے۔
دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے بارہمولہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شاکر احمد نامی ایک نوجوان کو گرفتارکر لیا۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے راجوری، پونچھ اور ریاسی اضلاع سمیت مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کیں اور چھاپے مارے جن میںخاص طور پر نوجوانوں اور مسلمان گجر برادری کی عارضی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایاگیا۔سرینگر کے علاقے عیدگاہ میں آج آتشزدگی کے ایک واقعے میںایک مسجد اور کئی مکانات کو نقصان پہنچاہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم کی من گھڑت الزامات پر گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ میاں قیوم کی رہائی کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں جنہیں بھارتی پولیس نے سرینگر میں انکے گھر سے گرفتار کیاتھا۔ انہوں نے میاں قیوم کی گرتی ہوئی صحت اور ماضی میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ان کی نظربندی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کو سیاسی انتقام اورکالے قوانین کا غلط استعمال قرار دیا۔