مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی فوجیوں نے کولگام میں ایک نوجوان شہید کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیرکے بچے غیرقانونی بھارتی قبضے سے سب سے زیادہ متاثر

سرینگر20نومبر( کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران آج ضلع کولگام میں ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوان کو ضلع کے علاقے Ashmujiمیں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کئے گئے گھناؤنے جنگی جرائم کی غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ وہ علاقے میں فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے بے رحمانہ قتل کا نوٹس لیں۔
دریں اثنا، آج بچوں کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بچے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ فوجیوں نے جنوری 1989 سے اب تک 909 بچوں کو شہید کیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ اس عرصے کے دوران فوجیوں کے ہاتھوں 95ہزار 9سو12 افراد کی شہادتوں کے نتیجے میں 1لاکھ7ہزار 8سو54 بچے یتیم ہوئے ہیں۔
جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کاایک وفد آج سرینگر کے علاقوں برزلہ اور راولپورہ میں گیااور حیدر پورہ جعلی مقابلے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیا۔ گجر پہاڑی ڈیموکریٹک فورم کے نائب چیئرمین منیر احمد ملک اور جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ ظہور احمد شاہ اور انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے سری نگر میں اپنے بیانات میں حیدر پورہ جعلی مقابلے میں شہریوں کے قتل کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیاتاکہ ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا دی جاسکے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدرمحبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما حسنین مسعودی نے اپنے بیانات میں بھارتی وزیر وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ اگست2019سے مقبوضہ علاقے میں کئے گئے غیر قانونی اقدمات کو بھی اسی طرح منسوخ کریں جس طرح انہوں نے بھارت میں تین زرعی قوانین کو منسوخ کیا ہے۔
ادھر بھارت میں انسانی حقوق کے کئی گروپوں کی ایک مشترکہ رپورٹ میں اس سال جنوری سے شروع ہونے والے آٹھ ماہ کے عرصے میں ہندوتوا گروپوں کی طرف سے بھارتی ریاست کرناٹک میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تشدد کے کم از کم 71 واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے اور پولیس نے مجرموں کو پکڑنے میں ہچکچاہٹ سے کام لیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوتوا تنظیمیں مسلمانوں کو خاص طور پر باقی معاشرے سے الگ تھلک کرنے کیلئے ریاستی مشینری کی کھلی اور ڈھکی چھپی حمایت کے ساتھ ایک ٹھوس مہم چلارہی ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button