انتخابات مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہیں : محبوبہ مفتی
سرینگر20نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ اگرچہ انتخابات لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہم ہیں لیکن یہ مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے کپوارہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انتخابات لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہم ہیں لیکن وہ میری ترجیح نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نئی جماعتوں کو فروغ دے کر جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کو تقسیم کیا جا رہا ہے، لوگوں کو پی ڈی پی اور این سی سے نکال کر نئی جماعتیں بنائی گئی ہیں اور یہ سب کچھ کشمیری عوام کو بے اختیار کرنے اوران کی طاقت کو کم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہامجھے یقین ہے کہ کشمیری عوام سیاسی طور پر بالغ ہیں اور وہ اسے سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں نے اپنے پرامن احتجاج کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ ایک دن آئے گا جب بھارتی حکومت دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرے گا۔انہوں نے کہاکہ کسانوں نے ایک سال تک پرامن احتجاج کیا اور اپنے حقوق حاصل کیے۔ پی ڈی پی سربراہ نے کہاکہ بدقسمتی سے جموں و کشمیر میں لوگوں کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہاں جنگل راج ہے، لیکن یہ ایسا نہیں رہے گا۔ ایک دن آئے گا جب بھارتی حکومت کو ہمیں دفعہ 370 اور -A 35سود کے ساتھ واپس کرنا پڑےگا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ خصوصی حیثیت کی بحالی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کو دفعہ 370 کو منسوخ کرنے میں 70 سال لگے، اس لیے ہم بھی اپنی شناخت کی بحالی اور ہمارے ساتھ کئے گئے وعدوں پرعملدرآمدکے لیے جدوجہد کریں گے جوبھارتی آئین میں درج ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک دفعہ 370 اور -A 35 بحال نہیں ہو جاتا اور مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا۔