مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی حکومت گورنر کو کلیدی شعبوں پر کنٹرول دے کر سیاسی منظر نامے پر اپنا تسلط برقرار رکھنا چاہتی ہے

16 july

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں تازہ ترین ترامیم نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان تبدیلیوں کا مقصد تمام اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھوں میں دینا ، کشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا اور خطے پر بھارت کی گرفت مضبوط کرنا ہے۔یہ اقدام دفعہ370کی منسوخی کے جس کے تحت علاقے کو خصوصی حیثیت حاصل تھی، تقریبا چار سال بعد سامنے آیا ہے ۔بھارت لیفٹننٹ گورنر کو کلیدی شعبوں پر کنٹرول دے کر کشمیریوں کی مزاحمت کو دبانے اور سیاسی منظر نامے پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کی کوشش کررہاہے۔کشمیر ی عوام محسوس کررہے ہیں کہ انہیں حق رائے دہی سے محروم کیا جارہا ہے اور وہ نوآبادیاتی حکمرانی کے شکارہیں جبکہ علاقے میںاضافی فورسز کی تعیناتی اور نگرانی سے کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ اسمبلی کے پاس میونسپل کونسل کی طرح محدود اختیارات ہوں گے جسے مقبوضہ علاقے میں لوگوں کی جمہوری امنگیں مجروح ہورہی ہیں۔ بھارتی حکومت کے اقدامات کو کشمیریوں کو سیاسی، آئینی، ثقافتی اور معاشی طور پر بے اختیار کرنے کی ایک منظم کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button