مودی کی قیادت میں بھارت مکمل طورپر ایک فسطائی ملک بن چکا ہے
اسلام آباد : 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے بھارت میں ہندو توا فسطائیت میںشدت آئی ہے اور یہ اس وقت مکمل طورپر ایک فسطائی ملک میں تبدیل ہو چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نریندر مودی منظم طریقے سے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں اپنی ہندوتوا پالیسیوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ مودی نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا دشوار کر دیا ہے اور اقلیتیں مودی کے بھارت میں خود کو انتہائی غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔
آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت بھارت اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں مسلمانوں کو محکوم بنانے کے لیے سفاکانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور ان لوگوں کو بے رحمی سے دبا رہی ہے جو ہندوتوا کے خطوط پر نہیں چل رہے ہیں۔ فسطائی بی جے پی حکومت اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف تحقیقاتی ایجنسیوں کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔
بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذات کے ہندوو¿ں پر ظلم و ستم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
مودی حکومت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی ختم کر کے اپنی فسطائی ذہنیت کا بھر پور ثبوت دیا ۔ اس غیر قانونی اقدام کا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔نریندر مودی کا فسطائی نظریہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہے لہذ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں ہندو فاشزم کا ادراک کرے اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر مودی حکومت کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔