سی پی جے کا بھارتی صحافی رانا ایوب کو ہراساں کیے جانے پر اظہارتشویش
نیویارک: صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم” کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ”نے کہاہے کہ اکتوبر کے اوائل میں بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور کے دورے کے دوران انٹیلی جنس اہلکاروں کی جانب سے تحقیقاتی صحافی رانا ایوب سے بار بار پوچھ گچھ کے بعد وہ انتہائی تشویش میں مبتلاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سی پی جے کے ایشیا پروگرام کی کوآرڈینیٹر Beh Lih Yi نے ایک بیان میں رانا ایوب کوہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرنے مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کھل کر تنقید کرنے والی رانا ایوب کے بارے میں معلومات تین لوگوں نے فراہم کیں جنہوں نے حکام کے عتاب کے خوف کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ رانا ایوب کا ذاتی نمبر آن لائن لیک کیاگیااور انہیں سیکڑوں دھمکی آمیز کالیں موصول ہوئیں۔ بیان میں کہاگیا کہ بھارت کے سب سے ممتاز صحافیوں میں سے ایک رانا ایوب کو مسلسل نشانہ بنانا شرمناک ہے۔Beh Lih Yiنے کہاکہ بھارتی حکام کو راناایوب کو ہراساں کرنے کی فوری تحقیقات کرنی چاہیے اور مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ خود کو جمہوریت کی ماں کہلانے والے ملک میں صحافیوں کو رپورٹنگ سے روکنے کے لیے نگرانی اور ہراساں کرنے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔بیان میں کہاگیا کہ ان ذرائع اور ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگز کے جائزے کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے واشنگٹن پوسٹ کی کالم نگار رانا ایوب کو اس کے سفر کے دوران چیک پوائنٹس پر روک کر پوچھ گچھ کی۔ افسروں نے رانا ایوب سے پوچھا کہ وہ کس سے مل رہی ہیں اور وہ کیا رپورٹ کر رہی ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں نے رانا ایوب سے کہا کہ وہ اس کی حفاظت کے لیے ان کا پیچھا کررہے ہیں اور اس اقدام کا حکم انہیں اعلیٰ حکام نے دیا ہے۔رانا ایوب نے جمعہ کو کہا کہ سوشل میڈیاپلیٹ فارم ایکس پر دائیں بازو کے ایک اکائونٹ نے ان کا ذاتی فون نمبر شیئر کیا اور اپنے پیروکاروں سے مجھے ہراساں کرنے کے لئے کہا۔ انہوں نے سی پی جے کو بتایا کہ انہیں رات بھر کم از کم 200فون اور ویڈیو کالز اور واٹس ایپ کے پیغامات موصول ہوئے جبکہ مختلف آن لائن تجارتی پلیٹ فارمز سے بار بار ون ٹائم پاس ورڈ کی درخواستیں بھی موصول ہوئیں۔ انہوں نے ممبئی میں سائبر کرائم پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔یاد رہے رانا ایوب کو پہلے بھی بھارت میں ہراساں کیا جاتا رہا ہے ، انہیں عصمت دری اورقتل کی دھمکیاں بھی دی گئیں جبکہ منی لانڈرنگ کے ایک کیس میں بھی پھنسایاگیا۔