مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض حکام کے خلاف لوگوں کے احتجاجی مظاہرے
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں بجلی کا بحران مزید سنگین ہوگیا ہے اور بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتیوں پر عوام میں غم و غصہ بڑھتا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بجلی کی عدم فراہمی کے باعث لوگوں کو روزمرہ کی زندگی میں شدید مشکلات سامنا ہے اور ضروری خدمات، کاروبار، تعلیم اور صحت کے شعبے سب سے زیادہ متاثرہیں۔ سرینگر میں لوگ احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکل آئے اور بجلی کے بحران سے موثر طریقے سے نمٹنے میں ناکامی پرقابض انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مظاہرین نے سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے باوجود بجلی کی عدم فراہمی پر غم و غصے کا اظہار کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت جان بوجھ کر ان کی ضروریات کو نظر انداز کر رہی ہے تاکہ ہماری مشکلات میں اضافہ ہو سکے۔انہوں نے کہامقبوضہ جموں وکشمیر میں3,593میگاواٹ پن بجلی پیدا ہورہی ہے جس کا 65% حصہ علاقے سے باہر بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کو فراہم کیاجاتا ہے۔ ماہرین اور مقامی لوگوں نے بھارتی حکومت پر تنقید کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے آبی وسائل کا استحصال کر رہی ہے اور علاقے کے لوگوں کو سستی بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
دریں اثناء سوپور میں طویل عرصے سے پانی کی عدم فراہمی پر قابض حکام کی بے حسی کے خلاف لوگ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے بارہمولہ سوپور ہائی وے کو بلاک کر دیا۔ ان کا کہناتھا کہ قابض حکام کشمیریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مکمل طورپر ناکام رہے ہیں ۔ پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کاوحشیانہ استعمال کیا۔