مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی سپریم کورٹ مسلمانوں سے متعلق مقدمات کے فیصلہ کرنے میں تاخیری حربے استعمال کررہی ہے

نئی دہلی 03 جنوری (کے ایم ایس) ایسا لگتا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کو دفعہ 370 اور شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سمیت بھارت اور جموں و کشمیر کے مسلمانوں سے متعلق مقدمات پر فیصلہ سنانے میں کوئی جلدی نہیں ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سردیوں کی تعطیلات کے بعد پیر کو بھارتی سپریم کورٹ دوبارہ کھلنے کے بعد جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ370 کی منسوخی، شہریت ترمیمی قانون اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی اقلیتی حیثیت سمیت کئی اہم مقدمات زیر سماعت ہیں اور فیصلے کے منتظر ہیں۔بھارتی عدالت نے 28 اگست 2019 کو آئین کی دفعہ370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کوتقسیم کرنے کے صدارتی احکامات کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو پانچ ججوں کی آئینی بنچ کو بھیج دیا تھا۔جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 پر، جس کے تحت ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں – جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کیاگیا تھا ،پہلے ہی 31 اکتوبر 2019 کو ایک گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد عمل کیا جا چکا ہے۔سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر 2020 کو کہا تھا کہ سپریم کورٹ ہمیشہ گھڑی کو پیچھے کر سکتی ہے۔اسی طرح شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) 2019 کو چیلنج کرنے والی تقریباً 145 درخواستیں ہیں،یہ مسلمانوں سے متعلق ایک اور مقدمہ ہے جو سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اورسپریم کورٹ نے 22 جنوری کو اس پر عملدرآمدپر روک لگانے سے انکار کیا تھا۔جنوری 2020 میں بھارتی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو پانچ ججوں کی آئینی بنچ کو بھیجے گی لیکن اس مقدمے پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button