کانگریس رہنمانے ہریدوار کے نفرت انگیز اجتماع پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا
نئی دہلی 12 جنوری (کے ایم ایس)بھارت میںکانگریس کی سینئر رہنما مارگریٹ الوا نے ہریدوار کے نفرت انگیز اجتماع پر اپنے غم و غصے کا اظہارکرتے ہوئے مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے ہندوتوا تشدد پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مارگریٹ الوا نے جو بھارتی ریاستوں پنجاب اور اتراکھنڈ کی گورنر رہ چکی ہیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک کھلے خط میں ملک میں اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے مظالم پر ان کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔ مارگریٹ ا لوا نے اپنی آبائی ریاست کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی طرف سے لائے گئے تبدیلی مذہب کے حالیہ قانون کو کالا قانون قرار دیا جسے ہماری مسیحی برادری کی خدمات کے اعتراف میں ایک تحفے کے طور پر لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقلیتوں، ہمارے اداروں، اقدار، خدمات اور خیراتی اداروں کو مشکوک بناتا ہے۔انہوں نے خدشے کا اظہارکیاکہ اس سے رازداری، مذہب، شادی اور فیصلہ سازی کی ذاتی آزادیوں کو چھینا جارہا ہے اور ریاست ہماری ذاتی زندگیوں میں مداخلت کرے گی جس سے ہمیں ریاست اور اس کے حکام کی طرف سے تحقیقات، الزامات اور جیل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ وہ خود قوانین کی تشریح کرسکتے ہیں اور اور بغیر مقدمہ چلائے ہمیں قید کرسکتے ہیں۔سابق گورنر نے نریندر مودی کو ان کے بیانات یاد دلائے کہ” بھارت ایک آزاد جمہوری سیکولر ریاست ہے“۔انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کے سامنے بھارت کی جو تصویر آپ نے پیش کی ہے ، بدقسمتی سے زمینی صورت حال خاص طور پر اقلیتوں کے حقوق اور سیکولرازم کے حوالے سے اس کی عکاسی نہیں کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ ہندوتوا لیڈروں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی کے حالیہ مطالبات اور اس کے خلاف حکومتی ردعمل کے فقدان سے حیران ہیں۔انہوں نے جدوجہد آزادی اور بھارت کی ترقی میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دیگر مذہبی فرقوں کے کردارپر روشنی ڈالتے ہوئے سوال اٹھایاکیا اب ہمیں دوسرے درجے کاشہری سمجھا جائے گا؟انہوں نے مدر ٹریسا سے منسلک مسیحی خیراتی ادارے کو فنڈنگ لائسنس روکنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ تاہم اپوزیشن اور انسانی حقوق کے گروپوں کی تنقید کے بعد تنظیم کوبیرون ملک سے فنڈز حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔