بھارت اس وقت نسل کشی کے آٹھویں مرحلے میں ہے: جینوسائیڈ واچ
شکاگو 12 جنوری (کے ایم ایس)جینوسائیڈ واچ کے بانی پروفیسرGregory H Stanton نے بھارت کے لیے نسل کشی کی ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ ملک مسلمانوںپر ظلم و ستم کے ساتھ نسل کشی کے 8ویں مرحلے پر پہنچ چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پروفیسر اسٹینٹن نے جو ”نسل کشی کے 10 مراحل“ نظریے کے معمار اور غیر منافع بخش تنظیم ”جینوسائیڈ واچ “کے بانی بھی ہیں،کہا کہ بھارت اس وقت نسل کشی کے 8ویں مرحلے میں ہے۔ جینوسائیڈ واچ نسل کشی اور قتل عام کی دیگر تمام اقسام کی پیش گوئی اور روک تھام کے لیے کام کرتی ہے۔شکاگو میں قائم تنظیم” جسٹس فار آل“ کی طرف سے منعقدہ ایک ورچوئل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نسل کشی، ظلم و ستم کے آٹھویں مرحلے میں ہے جو نسلی سفایا سے صرف ایک قدم دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی یہ ہوتا دیکھ کر بہت خوش ہوں گے۔پروفیسر اسٹینٹن نے ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ساتھ تعلق پر نریندرمودی پرتنقید کی۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس جب سے قائم ہوئی ہے، نفرت سے بھری ہوئی ہے، یہ بنیادی طور پر ایک نازی تنظیم ہے اور حقیقت میں اس نے ہٹلر کی تعریف کی ہے۔اس تقریب میں امریکہ، کینیڈا اور دیگر ممالک سے چار سو کمیونٹی اور بین المذاہب رہنماو¿ں نے شرکت کی۔ جسٹس فار آل نے جینوسائیڈ واچ کی طرف سے نسل کشی کے ہنگامی حالات کی تائید کی۔امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی چیئرپرسنNadine Maenza نے کہاکہ بھارت میں اجتماعیت کی ایک خوبصورت تاریخ ہے لیکن 2014 سے بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ ہی ہم نے اسے جارحانہ انداز میں سیکولر اصولوں کو تباہ کرتے اور خالص ہندو ریاست کی وکالت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔انہوں نے حال ہی میںہریدوار میں منعقدہ مذہبی منافرت پر مبنی ہندو اجتماع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس کو امریکہ بھارت دو طرفہ تعلقات میں مذہبی آزادی کے خدشات کو اٹھانا چاہیے۔جسٹس فار آل کے سی ای او امام عبدالمالک مجاہد نے بھارت کو انتہا پسندی اور فسطائیت سے بچانے کی کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی اجتماعیت اور جمہوریت کی بھلائی پوری دنیا کے لیے اچھی ہے۔ اس لیے یہ دنیا کے مفاد میں ہے کہ بھارت کو فسطائیت سے بچانے کے لیے مل کر کام کیا جائے۔