سول سوسائٹی کے عالمی اتحادکاکشمیری انسانی حقوق کے کارکن کی رہائی کا مطالبہ
جوہانسبرگ 21 جنوری (کے ایم ایس)
جوہانسبرگ میں قائم سول سوسائٹی کے عالمی اتحاد CIVICUSنے بھارتی حکومت سے ممتاز کشمیری انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سول سوسائٹی کے عالمی اتحادنے ایک بیان میں کہا ہے کہ خرم پرویز کو مقبوضہ کشمیرمیں کارکنوں ور ناقدین کے خلاف ظالمانہ اقداما ت کو اجاگر کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔خرم پرویز جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے پروگرام کوآرڈینیٹر اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوولنٹری ڈسپیئرنس کے چیئرپرسن ہیں۔انہیں گزشتہ سال22 نومبرکوحراست میں لیا گیا تھا۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت مقدمہ قائم کیاگیا ہے ۔ CIVICUSکے مطابق خرم پرویز کواپنی آواز بلند کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ ان کے خلاف مقدمہ کی سماعت 23 دسمبرکو شروع ہونا تھی لیکن ان کی عدالتی حراست میں توسیع کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 21جنوری تک ملتوی کر دیا گیاہے۔ دلی کی تہاڑ جیل منتقل کئے جانے سے پہلے انہیں 12 دن تک این آئی اے کی تحویل رکھا گیا تھا ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے گروپوں نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنما، اپوزیشن کارکن، وکلا اور صحافی مقبوضہ کشمیرمیں نظربند ہیں اور ان پر دوران حراست ظلم و تشدد اور غیر انسانی سلوک کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔ CIVICUSجوہانسبرگ میں قائم سول سوسائٹی کا عالمی اتحادہے۔