جموں

مقبوضہ جموں وکشمیر:نوجوان نوکریوں کیلئے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

Thumb-kms-urduجموں22 جنوری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جب مقامی نوجوان نوکریوں کے حصول کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں انتظامیہ علاقے میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے باہر کے لوگوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کرنے میں مصروف ہے۔
ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلع ترقیاتی کونسل ( ڈی ڈی سی )کشتواڑ کی چیئرپرسن مقامی لوگوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف بدھ سے کشتواڑ قصبے میں دھرنا (دھرنا) پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ ڈی ڈی سی کی چیئرپرسن پوجا ٹھاکرکا کہنا ہے کہ کشتواڑ میں بجلی کے بہت سے منصوبے ہیں اور ان منصوبوں کو بنانے والی کمپنیاں مقامی لوگوں کو ملازمت نہیں دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ پروجیکٹ مقامی لوگوں کو روزگار فراہم نہیں کرسکتے ہیں تو ہمیں ان کی کیا ضرورت ہے ۔ایک نوکری کے متلاشی نے کہامیں روز کنسٹرکشن کمپنی کے دفتر میں اس درخواست کے ساتھ جاتا ہوں کہ مجھے نوکری فراہم کی جائے لیکن مایوس لوٹتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ مقامی لوگوں کو ملازمت نہیں دینا چاہتے۔چیئرپرسن کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے ایک اور عوامی نمائندے نے کہاکہ حکومت مقامی لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے بلکہ باہر والوں کو بلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضلع کشتواڑ ان بیرونی کمپنیوں کے لیے سونے کی کان میں تبدیل ہو گیا ہے، ہمیں 16 تا 18 گھنٹے تک بجلی کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ہمارے ضلع سے پیدا ہونے والی بجلی دوسرے علاقوں کو فراہم کی جاتی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button