سچ بولنے پرکسی بھی کشمیری صحافی کو کالے قوانین کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا
سرینگر24 جنوری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کسی بھی کشمیری صحافی کو سچی اور حقیقی رپورٹنگ کرنے پر کالے قوانین کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس طرح رواں ماہ کے آخری ہفتے میں صحافی سجاد گل کے ساتھ ہوا۔
سجاد گل کوکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹھ بھلوال جیل جموں میں سلاخوں کے پیچھے ڈل دیاگیا ہے۔سجاد کے خلاف جاری کردہ ڈوزیئر میں قابض انتظامیہ کی نام نہاد کامیابیوں کے بارے میں کم خبریں چلانا ایک بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ ڈوزئر میں کہاگیا ہے کہ سجادملک دشمن،سماج دشمن ٹویٹس کی تلاش میں رہتاتھا اور کشمیر کے بارے میں پالیسیوں پر تنقید کرتا رہا ہے۔ سجاد حقیقی زمینی صورتحال، مظالم، قتل و غارت، گرفتاریوں اور عوام کو درپیش مشکلات کی رپورٹنگ کر رہا تھا۔ قابض حکام نے اس پر ”دہشت گردوں اور ان کے خاندانوں“کا مسیحا ہونے کا لیبل لگادیا جو ایسے مسائل اٹھاتا تھا جو نام نہاد قومی مفادات کو نقصان پہنچا رہے تھے۔ یہ سب کچھ اس لیے کیاگیا ہے کہ سجاد گل قابض انتظامیہ کی منشاءکے مطابق خبریں نہیں چلاتا تھا۔ سجاد گل کو 6 جنوری کو ان کے آبائی ضلع بانڈی پورہ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انہوںنے ایک شہید نوجوان کے اہلخانہ کی ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وہ حکام کے خلاف اپنی شکایات کا اظہار کررہے تھے۔ اگرچہ عدالت نے انہیں کئی دن بعد ضمانت دے دی لیکن انہیں رہا نہیں کیا گیا۔ اس کے بجائے ضلع مجسٹریٹ نے ان کے خلاف کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا اور انہیں جموں کی ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ یہ جیل ان کے آبائی شہر حاجن سے 350 کلومیٹر سے زیادہ دور ہے۔پی ایس اے ڈوزیئر میں انہیںصحافت کے نام پر محض ایک کٹھ پتلی قرار دیا گیا ہے اور اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے سرحد پار سے چلائے جانے والے مختلف ملک دشمن گروپوں کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں جن کا مقصد کٹھ پتلی حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔کالے قانون پی ایس اے کے تحت صحافی سجاد گل کو بغیر کسی مقدمے یا رسمی الزامات کے چھ ماہ سے دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے جب تک کہ ہائی کورٹ ان کی گرفتاری کوکالعدم قرار نہ دے۔جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر نے سجادگل کے خلاف کالے قانون کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے حکام سے اسے فوری رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔ گزشتہ کافی عرصے سے تنقیدی رپورٹنگ کرنے پرکشمیر میں صحافیوں کو حکام کی جانب سے مقدمات، طلبی پوچھ گچھ اور نگرانی کی صورت میں ہراساں کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس میںروز بروز اضافہ ہورہا ہے۔