مضامین

فسطائی مودی ایک اور جعلی آپریشن کی سازش کررہا ہے

محمد شہباز

shahbazبھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی پورے بھارت میں تیزی سے اپنی گھٹتی ہوئی مقبولیت سے بے حد پریشان ہے لہذا وہ اپنی مقبولیت دوبارہ حاصل کرنے اور 2024 میں ہونے والے انتخابات سے قبل سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے جعلی آپریشنوں کی اپنی ماضی کی روایت کو دہرا نے کی مذموم منصوبہ بندی کررہی ہے۔ بھارتی ریاستوں راجستھان، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور کرناٹک میں شرمناک شکست کا سامنا کرنے کے بعد وہ آئندہ انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کیلئے پاکستان دشمن جذبات کا فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے۔ پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور بھارت میں انتہا پسند عناصر کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے مودی حکومت انتخابات جیتنے کیلئے پھر ایکبار اپنی آزمودہ اسکیم پر عمل پیرا ہیں ۔اس کیلئے مودی حکومت کو بھارتی میڈیا کی بھر پو ر حمات حاصل ہے اور بھارتی میڈیا جو پوری دنیا میں گودی میڈیا کے نام سے جانا جاتا ہے دن رات پاکستان اور تحریک آزاد ی کشمیر کے خلاف طوفان بدتمیزی جاری رکھے ہوئے ہے۔اس سلسلے میں حالات و واقعات کی کڑیاں بھی ملائی جارہی ہیں ۔

 

18ستمبرسن 2016 میں بھارت نے دعوی کیا کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس 4 افراد نے شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع بارہمولہ کے اوڑی علاقے میں بھارتی ا فواج کے 12 بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا ، جس میں 17  بھارتی فوجی ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔اوڑی میں قائم بھارتی فوجیوں کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملے کے فورا بعد بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کے خلاف بدترین پروپیگنڈا کیا گیا۔بلاشبہ اوڑی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ بھارت کی طرف سے پاکستان اور لاکھوں لوگوں کے خون سے سینچی جانے والی تحریک آزادی کشمیرکو بدنام کرنے کیلئے جعلی آپریشنیوں میں سے ایک تھا۔اوڑی فالس فلیگ آپریشن کا مقصد کنٹرول لائن پر کشیدگی کو ہوا دینا اور پاکستان میں نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کیلئے ایک جھوٹا بیانیہ تیار کرنا تھا۔اوڑی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملے میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے تمام آثار موجود تھے اور اس جھوٹے فلیگ آپریشن کے ذریعے بھارت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں اپنی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔کون نہیں جانتا کہ برصغیر میں جنگ جیسی صورتحال پیدا کرنے کیلئے بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں فالس فلیگ آپریشنز کی ماسٹر مائنڈ ہیں۔اوڑی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ جیسے جھوٹے فلیگ آپریشنز پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بھارتی ہائبرڈ جنگ کا حصہ بھی ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں جھوٹے فلیگ آپریشن کو دہرا کر اپنے گھٹیا سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔

 

عجب ماجرا ہے  کہ اوڑی فالس فلیگ آپریشن کو جب سات برس مکمل ہورہے تھے تو بھارتی فوجیوں نے اسی اوڑی کے ہتھلنگا علاقے میں  16 ستمبر کو تین کشمیری نوجوانوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا ،دوسری جانب بھارتی میڈیا نے اوڑی سیکٹر میں ایک مقابلے میں متعدد بھارتی فوجیوں اور آفیسران کی ہلاکت کا دعوی کیا ۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ 16ستمبر کو اوڑی سیکٹر میں ایک مقابلے میں بھارتی فوجیوں کے متعدد آفیسران اور فوجی مارے گئے ۔ لیکن زمینی صورتحال بھارتی میڈیا کے جنگی جنون کے دعوئوں کے برعکس ہے کیونکہ کنٹرول لائن کے قریب رہنے والے باشندوں کے ویڈیو پیغامات سے یہ واضح ہے کہ صورتحال مکمل طور پر پرسکون ہے اور بھارتی میڈیا کے دعوئوں کے برعکس اس طرح کے کسی بھی واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ مودی کے سیاسی بیانیے میں رنگ بھرنے اورn Poll Opinio میں بی جے پی کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے بھارت کی متعصب  ٹی وی چینل ”زی نیوز” نے 4 مارچ 2019 میں مودی کی تقریر کو براہ راست نشریات کے طور پر پیش کیا۔حالانکہ کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں کی تصاویر معمول کی سرگرمیوں کی عکاسی کرتی ہیں جہاں مقامی چرواہے اپنے مویشیوں کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ اس طرح کی سرگرمیاں ایک ایسے علاقے میں کیسی جاری رہ سکتی ہیں جہاں بھارتی فوجی ایک نام نہاد”شدید تصادم” میں مصروف ہیں۔

 

اوڑی میں جعلی بھارتی فوجی آپریشن ایک تھیٹر ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں ہے جسے بھارت نے متعدد مقاصد کے حصول کیلئے رچایاہے جس میں پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا کرمقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانا شامل ہے۔ بھارتی انتخابات میں کامیابی کے پیش نظر مودی حکومت نے اپنے ہی شہریوں اور فوجی آفیسران کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کی ہے کیونکہ مودی کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ اس نے مقبوضہ جموں وکشمیر سے لیکر شورش زدہ بھارتی ریاستوں تک اپنے ہی فوجیوں کو مروانے میں کوئی عار محسوس نہیں کی ہے۔اب متعدد شواہد سے یہ بات عیاں ہے کہ بھارت پھر ایک بارمذموم سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے پلوامہ جیسا ڈرامہ رچانا چاہتا ہے۔جس کیلئے مقبوضہ جموں وکشمیرکے سابق گورنر ستیہ پال ملک پہلے ہی خبردارکرچکے ہیں کہ BJP حکومت اپنے سیاسی فائدے کیلئے ایک بارپھر پلوامہ جیسا ڈرامہ رچاسکتی ہے اور یہ کوئی الزام نہیں ہے بلکہ ستیہ پال ملک بھارت کے معروف نیوز پورٹل The Wire کے سربراہ کرن تھاپر ، غیر جانبداری میں اپنی مثال آپ روش کمار اور دوسرے صحافیوں کے ساتھ اپنے انٹرویوز میں کھل کر اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ پلوامہ حملے کے وقت بطور گورنر انہوں نے بھارتی وزارت داخلہ کو بھارتی فوجیوں کو ائیر لفٹ کرنے کیلئے لکھا تھا لیکن نہ تو انہیں کوئی جواب دیا گیا اور پھر جب پلوامہ حملے میں 32 بھارتی فوجی مارے گئے تو انہیں سارے واقعے پر خاموش رہنے کا مشورہ دیا گیا اور اس سلسلے میں انہوں نے مودی کے مشیر اجیت دوول کا بار بار نام لیا ہے۔آج یہی ستیہ پال ملک پھر ایکبار مودی اور بی جے پی پر الزام لگارہا ہے کہ تیسری بار انتخابات جیتنے کیلئے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں،بقول ستیہ پال ملک بی جے پی کے کسی بڑے لیڈر کو قتل بھی کرایا جاسکتا ہے۔ستیہ پال ملک کی جانب سے اس قدر سنگین الزامات پر بی جے پی اپنے لب کھولنے سے گریزاں ہے ،جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ستیہ پال ملک کے الزامات درست ہیں اور بی جے پی ان کا سامنا کرنے سے کنی کتراتی ہے۔

 

عالمی میڈیا رپورٹس اور آڈیو ویڈیو شواہد بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارتی فوجی مودی کے خاکوں میں رنگ بھرنے اور سیاسی مقاصدکے حصول کیلئے کنٹرول لائن پر دہشت گردی پھیلا نے میں باضابطہ طور پر ملوث ہیں ، بھارتی فوجی جنگی جنون کو ہوا دینے کیلئے جعلی مقابلوں اور جعلی خبروں کو استعمال کر رہے ہیں جو مودی کا پرانا ہتھکنڈا ہے۔ بھارتی میڈیا کے Content سے بھی ایسے شواہد مل رہے ہیں کہ مودی حکومت کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کو توڑنے کی بھر کوشش کر رہی ہے اور حال ہی میں بھارتی فوجیوں نے کنٹرول لائن پر آزاد کشمیر کے تیتری نوٹ میں چرواہوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک کوشہید اور دو کو زخمی کیا۔ مودی حکومت صوبہ جموں کے پہاڑی ضلع راجوری اور وادی کشمیر کے جنوبی کشمیر میں گڈول کوکرناگ اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے منظر نامے کے پیش نظر بھارتی میڈیا اور عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگارہی ہے۔ چند روز قبل ہی مقبوضہ جموں وکشمیرکے راجوری سیکٹر میں پانچ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت مودی کی اپنے ہی فوجیوں کے خون پر سیاست کرنے کی ناکام کوشش تھی۔ کون نہیں جانتا کہ فسطائی مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم آبادی کے خلاف دہشت کا راج قائم کیا ہے جس پر انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں تعینات سفاک بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بار بار خطرے کی گھنٹی بجائی ہے۔جبکہ نسل کشی سے متعلق بین الاقوامی تنظیم جنیو سائیڈ واچ کے سربراہ پروفیسر سٹنٹن گیگوری تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارتی مسلمان نسل کشی کے دہانے پر کھڑے ہیں اور اگر دنیا نے فوری اقدامات نہیں کیے تو بوسنیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کی تاریخ دوہرانے سے بھارت کو نہیں روکاجاسکتا ۔ مگر اس کے باوجود دنیا ٹس سے مس نہیں ہورہی اور اس نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔مودی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 میں غیر قانونی،غیر آئینی اور غیر انسانی اقدامات کے بعد سے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقو ق کی صورتحال نہ صرف مزید بگڑ گئی ،بلکہ ان خلاف ورزیوں میں خوفناک اضافہ ہوا ہے ۔یہاں تک کہ بھارت نے اہل کشمیر کے خلاف ایک باضابطہ جنگ شروع کی ہے۔جس میں عمر وجنس کا لحاظ کیے بغیر لوگوں پر انسانیت مظالم ،گھروں کو بارود اور بلڈوزروں سے اڑانا،لوگوں کی جائیداد و املاک پر قبضہ کرنا ،معصوم اور بیگناہ لوگوں کو گرفتار کرکے انہیں جیلوں اور عقوبت خانوں میں مقید کرنا شامل ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں دوران حراست قتل، من مانی گرفتاریاں اور تشدد ایک معمول بن چکا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں 5 اگست 2019 سے لیکر اب تک 800 سے زائد افراد شہید، 2365 زخمی اور 21399 گرفتار کیے گئے۔جس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنوری 1989 سے31 اگست 2023 تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں233  ،96سے زائد کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں سفاک بھارتی فوجیوں کی جانب سے خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جاتا اور وہ بھی بدترین بھارتی دہشت گردی کا شکار ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کیلئے سخت قوانین کا استعمال کر رہی ہے۔بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرکو اس کے باشندوں کیلئے جہنم بنا دیا ہے۔کشمیری عوام کے خلاف بھارت کی وحشیانہ کارروائیاں عالمی اصولوں کی صریحا خلاف ورزی ہیں۔مودی حکومت کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اس کے گھناونے جرائم کیلئے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے بھارت پر دباو ڈال کر اس سے ان خلاف ورزیوں سے باز آنے پر مجبور کیا جانا چاہیے۔

 

بھارت کا مقصد کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔ اس سارے ڈرامے کا مقصد جنگ بندی کو توڑنا اور پاکستان کے خلاف دشمنی کو ہوادینا، اپنی اندرونی ناکامیوں پر پردہ ڈالنا،بھارتی عوام کی توجہ بٹانا اور آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارت کی ہائبرڈ جنگ سے لیکر اس کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوآبادی مہم تک تمام اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارت ایک فسطائی ریاست ہے۔پاکستانی اور کشمیری عوام اپنے خلاف مودی حکومت کے ہائبرڈ جنگی ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کیلئے پہلے بھی پر عزم تھے،اب بھی ہیں اور آئندہ بھی وہ بھارت کے مکروہ عزائم کو ناکام بنائیں گے۔بھارت کو پہلے بھی ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور آئندہ بھی اس سے ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔کیا اہل کشمیر کی سوا پانچ لاکھ سے زائد قربانیوں کو جعلی فلیگ آپریشنوں کی نذر کیا جاسکتا ہے؟یا کیا اہل کشمیر اپنی ان عظیم اور لازوال قربانیوں کو نظر انداز کرکے ان سے بے وفائی کرسکتے ہیں؟ایسا نہ پہلے ہو ااور نہ ہی اہل کشمیر ان قربانیوں سے کسی کو کھلواڑ کرنے کی اجازت دینگے،بلکہ ان قربانیوںکا تقاضا ہے کہ ان کے ساتھ ہر حال میں وفا کی جائے تاکہ ان شہدا کی روحوں کو سکون واطمینان حاصل ہو۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مزید دیکھئے
Close
Back to top button