انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے دوران بھارت کے یوم فوج منانے کے جواز پر سوالات
سرینگر: ایک طرف بھارت اپنا یوم فوج شان و شوکت کے ساتھ منا رہا ہے اوردوسری طرف اس کے قابض فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے اس دن کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق آرمی ڈے کی یہ تقریبات کشمیریوں کو درپیش روزمرہ کی مشکلات کے بالکل برعکس ہیں جنہیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کئی دہائیوں سے تشدد، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔جنوری 1989سے اب تک بھارتی فورسز نے خواتین اور بچوں سمیت 96ہزار388کشمیریوں کوجعلی مقابلوں اور پرتشدد فوجی کارروائیوں کے دوران شہید کیا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوج کی کارروائیوں میں بڑے پیمانے پر تشدد کا استعمال، جنسی تشدداور شہریوں کے ساتھ منظم انداز میں غیرانسانی سلوک شامل ہے۔عالمی سطح پر مذمت اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شواہد پیش کئے جانے کے باوجودبھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اپنی کارروائیاں بلاروک ٹوک جاری رکھی ہوئی ہیں اورعلاقے کو ایک قتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی کارروائیوں کا مقصد حق خود ارادیت کے لئے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو دباناہے۔اختلاف رائے کو کچلنے اور مقامی آبادی کو خوفزدہ کرنے کے لیے جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل معمول چکے ہیں۔کے ایم ایس کی رپورٹ میں آرمی ڈے منانے کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاگیاکہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں وکشمیر میں گھنائونے جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جنگی جرائم اور مظالم پربھارتی فوجیوں کو جوابدہ ٹھہرائیں۔رپورٹ میں کہاگیاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوج کا خوفناک چہرہ روزانہ بے نقاب ہورہا ہے اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور خونریزی کے خاتمے کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔