بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں سی آر پی ایف کیمپوں کے قیام کے خلاف مظاہرے جاری
نئی دہلی 07 مارچ (کے ایم ایس) بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے کیمپوں کے قیام کے خلاف جاری مظاہروں میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدت آتی جا رہی ہے کیونکہ مظاہرین کے مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سلگر، سکما میں نئے سی آر پی ایف کیمپوں کے قیام کا مقصددور دراز علاقوں میں ماو¿نوازوں کی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔ تاہم مظاہرین کو ان کی نجی زرعی زمینوں پر کیمپوں کا قیام ناقابل قبول ہے۔ رواں سال 20 جنوری کو مظاہرین سی آر پی ایف کیمپوں کے قیام کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے گورنر سے ملاقات کے لیے رائے پور جا رہے تھے۔ تاہم جب پولیس کو اطلاع ملی تو انہوں نے کونڈگاو¿ں میں بس کو روک کر مظاہرین کو بس سے اترنے کا حکم دیا۔جنوبی چھتیس گڑھ کے علاقے سلگر میں سی آرپی ایف کے نئے کیمپ جدید ترین حفاظتی تنصیبات کے ساتھ بنائے گئے ہیں جو 10,000 کلومیٹر کا احاطہ کرتے ہیں۔ گزشتہ سال 17 مئی کو مظاہروں میں شدت آگئی تھی جب فورسز اہلکاروں نے مظاہرین پر اندھا دھندفائرنگ کی جس سے چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ کیمپ جو بسا گوڈا اورجگرگناکے راستے پر واقع ہے 12 مئی کو قائم کیا گیا تھا۔مظاہرے میں شریک ایک شخص نے صحافیوں کو بتایاکہ جب تک متاثرین کے اہل خانہ کو انصاف اور معاوضہ نہیں مل جاتا ہم اپنا احتجاج نہیں روکیں گے۔ ہماری زمینوں پر کیمپ قائم کرنے سے پہلے ہم سے مشورہ نہیں کیا گیا۔ ہم اپنی زمینوں کے حقوق اور آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ بہت سے دیہاتیوں نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کے احتجاج نے انہیں اپنا طویل احتجاج جاری رکھنے کی ترغیب دی۔ مظاہروںمیں شدت سے ماو¿نوازوں کو بھی مدد ملی ہے کیونکہ وہ متاثرہ علاقوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس دوران دیگر مظاہرین نے صحافیوں کو بتایاکہ جو لوگ مارے گئے وہ نکسل نہیں تھے بلکہ مظاہرین تھے، اس لیے ہم ان کے اہل خانہ کے لیے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔