مقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم مسلسل جاری ہیں
اسلام آباد 23 مارچ (کے ایم ایس)
ہر سال 24 مارچ کودنیا بھرمیں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں اور متاثرین کے عزت ووقارسے متعلق سچ کے حق کے عالمی دن کے طورپر منایا جاتا ہے، تاہم بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم مسلسل جاری ہیں جنہیں بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرائم قراردیا جاسکتا ہے کیونکہ کشمیری عوام کو مسلسل بھارتی تسلط کی وجہ سے مشکلات کاسامنا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں کی مسلسل نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے اورخواتین ، بچوں سمیت عوام کو "پیلٹ گنوں، ظلم و تشدد، عصمت دری ، قتل عام اور جسمانی اور ذہنی تشددکا سامنا ہے جس سے بھارت کے جمہوریت اورانسانی حقوق کے نام نہاد دعوے بے نقاب ہو گئے ہیں ۔ غیر انسانی فوجی محاصرے ، آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی سازشیں اور انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں مقبوضہ کشمیر میں مسلسل جاری ہیں جن سے علاقائی سلامتی کو بھی سنگین خطرہ لاحق ہے ۔بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میںاپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کے دوران جنوری 1989سے اب تک 95ہزار979سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا جن میں 7ہزار232 کو دوران حراست شہید کیاگیا ۔ اس عرصے کے دوران 22ہزار942 خواتین بیوہ،ایک لاکھ سات ہزار 859سے زائد یتیم ہو ئے اور 11ہزار250 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ بھارتی قابض افواج کشمیریوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ حال ہی میں لندن میں قائم ایک لافرم اسٹوک وائٹ نے برطانوی پولیس میں ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم پر بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج نروانے اور وزیر داخلہ مت شاہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قانونی فرم نے کہا کہ اس نے 2020 اور 2021 کے درمیان لی گئی 2ہزار سے زیادہ شہادتوں پر مبنی دستاویز میٹروپولیٹن پولیس کے وار کرائمز یونٹ کو جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کس طرح جنرل منوج نروانے اور امت شاہ کی سربراہی میں بھارتی فوج انسانی حقوق کے کارکنوں ، صحافیوں اور عام شہریوں کے تشدد، اغوا اور قتل کے ذمہ دار ہیں۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے آزادی مذہب یا عقیدہ احمد شہید جنہوں نے جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو رپورٹ پیش کی، نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارتی مظالم کی مذمت کی۔