نئی دلی : عدالت نے میران حیدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی
نئی دہلی06 اپریل (کے ایم ایس)بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ایک عدالت نے دلی تشدد مقدمے میں کالے قانون” یو اے پی اے “ کے تحت قید جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب رہنما میران حیدر کی درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق میران حیدر کے خلاف فسادات بھڑکانے کی مبینہ سازش سے متعلق کیس میں کالے قانون یو اے پی اے کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے ۔ مقدمے کے دیگر ملزمان میں کارکن عمر خالد اور خالد سیفی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم رہنما شرجیل امام، کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں، عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین، کارکن نتاشا ناروال اور دیونگنا کلیتا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ صفورا زرگر،آصف اقبال تنہا، گلفشہ فاطمہ اور دیگر شامل ہیں۔بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران ہی گزشتہ برس فروری میں شمال مشرقی دہلی کے مسلم محلوں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا جس دوران کم از کم 53 افراد، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے مارے گئے تھے اور درجنوں مکانات اور مساجد کو تباہ کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اپنی رپورٹس میں کہا تھا کہ نئی دہلی کی پولیس پر تشدد میں ملوث تھی۔مسلم مخالف تشدد کے بعد پولیس نے مسلمانوں کے خلاف ہی مقدمات بنائے ، ان پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا اور انہیں کالے قانون یو اے پی کے تحت گرفتار کیا۔