نئی دلی کی عدالت نے شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی
نئی دلی 12اپریل (کے ایم ایس)
دلی کی ایک عدالت نے فروری2020میں نئی دلی میں فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت نظربند جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس لیڈر شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اسی جعلی مقدمے میں شفاالرحمن، میران حیدر اور عمر خالد جیسے کارکنوں کی ضمانت کی درخواستوں کی منسوخی کے بعد یہ حکم جاری کیا۔ چار فروری کو دلی پولیس نے شرجیل کے خلاف دوسری ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی۔ 24جنوری کو عدالت نے ایک مقدمے میں شرجیل کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ عدالت نے اسی روز شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے غداری سمیت دیگر دفعات کے تحت فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔اب تک اس مقدمے میں چھ ملزمان کی ضمانت منظور کی جاچکی ہے جن میں سٹوڈنٹس لیڈر صفورہ زرگر، نتاشہ ناروال، دیونگانا کالیتا، آصف اقبال کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں اور فیضان خان شامل ہیں۔ شرجیل کی ضمانت کے مقدمے میں دلائل دیتے ہوئے اس کے وکیل ایڈووکیٹ تنویر احمد میر نے کہاکہ سازش کے مقدمے میں ان کے موکل کے ملوث ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کیونکہ وہ فسادات شروع ہونے سے قبل ہی پولیس کی تحویل میں تھا ۔ تاہم استغاثہ نے ان کی اس دلیل کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ شرجیل کو غداری کے جرم میں گرفتار کیاگیا ہے نہ کہ مبینہ سازش کے سلسلے میں ۔