اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، اسلامی تعاون تنظیم اپنی ٹیمیں مقبوضہ جموں وکشمیر بھیجیں، کل جماعتی حریت کانفرنس
2020میں یو اے پی اے کے تحت 287مقدمات درج کیے گئے، بھارت کا اعتراف
سرینگر16 ستمبر (کے ایم ایس )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں نے اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے تحریری بیان کے ذریعے اس مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے کہ وہ جموں وکشمیر اور فلسطین میں قابض فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ بیان اوآئی سی کی طرف سے جنیوا میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے جمع کرایا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس اور مزاحمتی تنظیموں نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اوراسلامی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری جنگی جرائم کی تحقیقات کیلئے اپنی ٹیمیں مقبوضہ علاقے میں بھیجیں۔ انہوںنے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں عالمی ادارے کی قراردادوں کو پامال کرنے پر بھارت پر پابندیاں عائد کرے۔ انہوںنے کہا کہ مودی کی زیر قیادت بھارت ایک فسطائی ریاست بن چکا ہے جسکا اگر نوٹس نہیں لیا گیا تو پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔
جموںوکشمیر پیپلز لیگ، تحریک استقلال اور جموںوکشمیر سوشل اینڈ جسٹس لیگ نے حریت رہنماﺅں ، کارکنوں ، کم عمر کشمیری لڑکوں اور صحافیوں کی بھارتی جیلوں سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ کشمیر فریڈم فرنٹ نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کیے جانے والے ڈوزیئر کا خیر مقدم کیا ۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی اگست 2019کودفعہ 370کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو بچے کھچے حقوق سے بھی محروم کر رہی ہے۔
دریں اثنا ، بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ 2020میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت 287مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کشمیر کے علاوہ مودی حکومت نے منی پور ، جھارکھنڈ ، آسام اور اترپردیش ریاستوں میں دسمبر2019میں متعارف کرائے گئے متنازعہ قانون شہرت کے خلاف احتجاج کرنے پر کالے قانون اور بغاوت کے الزامات کے تحت بڑی تعداد میں مقدمات درج کئے گئے ۔ ان میں سے بیشتر مقدمات مسلمانوںکے خلاف درج کئے گئے ہیں۔
بھارتی حکومت کی اس رپورٹ میںاختلاف رائے کو دبانے کیلئے بھارتی حکام کی طرف سے خاص طورپر جموں وکشمیر میںغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے وحشیانہ استعمال کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ کی تشویش کی توثیق کی گئی ہے۔
بھارتی تحقیقاتی ادارے ”انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ“ کے اہلکاروں نے انسانی حقوق کے معروف کارکن اور سابق بیورو کریٹ Harsh Manderکے نئی دلی میںدفتر اور گھر پر آج چھاپہ مارا ۔
واشنگٹن میںورلڈ کشمیر ایوئیر نس فورم نے ایک بیان میں مسرت عالم بٹ کی کل جماعتی حریت کانفرنس کے نئے چیئرمین کے طور پر تقرر ی کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ وہ مرحوم بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کے ایک مضبوط اور قابل جانشین ثابت ہوں گے۔