مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت:حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر پر خاموش رہی: سابق نائب صدر

نئی دہلی 12جون(کے ایم ایس)بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا ہے کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ جن لوگوں نے پیغمبر اسلامۖکے بارے میں گستاخانہ بیانات دیے وہ غیر اہم ہیں۔انہوں نے کہا جب مختلف دھرم سنسدوںمیں اقلیتوں اورمسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی جارہی تھیں تو حکومت خاموش رہی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حامد انصاری نے بی بی سی ہندی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی اس معاملے پر خاموشی اتفاقی نہیں بلکہ بہت معنی خیز ہے۔متنازعہ بیانات پر قطر اور دیگر ممالک کے رد عمل کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ جن لوگوں نے نبی ۖکے بارے میں یہ بیانات دیے وہ غیر اہم ہیں کیونکہ وہ حکمران جماعت کے عہدیدار تھے۔انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ یہ صرف ایک بیان نہیں بلکہ گزشتہ چند مہینوں میں اس نوعیت کے کئی بیانات دیے گئے ہیں۔ مختلف دھرم سنسدوں میں اقلیت مخالف اور مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ الفاظ مختلف ہو سکتے ہیں لیکن حکومت مکمل طور پر خاموش رہی اور اگر کوئی کارروائی کی بھی گئی توبہت تاخیر سے کی گئی جس کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔حامد انصاری نے کہا کہ یہ اچانک نہیں بلکہ کچھ عرصے سے اس کی تیاری کی جارہی تھی اور حکومت اس پر خاموش رہی کیونکہ یہ ایک پالیسی ہے۔کیا بھارت کو معافی مانگنی چاہیے؟اس پر سابق نائب صدر نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ حکومت ہند کو معافی مانگنی چاہیے کیونکہ سفارتکاری میں ملکوں کے درمیان اختلافات سے نمٹنے کے لیے بہت سے طریقہ کار موجود ہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ وزیر اعظم یا وزیر خارجہ خاموش کیوں ہیں ، انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ وہ لوگ ہیں جن سے بولنے کی توقع کی جاتی ہے۔ لیکن وہ سب خاموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے تمام خلیجی ممالک کے سربراہوں کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں لیکن ان کی خاموشی بہت معنی خیز ہے ، یہ اتفاقی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کی دو طرح سے تشریح کی جا سکتی ہے۔ سب سے پہلے یہ کہا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم بی جے پی کے ترجمان کی باتوں کو ناپسند نہیں کرتے یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جو کچھ کہا گیا ہے وہ اسے تسلیم کرتے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button