انسانی حقوق کے کشمیری کارکن احسن انتو کے بھارتی جیلوں میں نظربندی کے 21سال مکمل
سرینگر22نومبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںانٹرنیشنل فورم فارجسٹس اینڈ ہیومن رائٹس نے کہاہے کہ انسانی حقوق کے معروف کشمیری کارکن اورفورم کے چیئرمین محمد احسن انتو نے بھارت اورمقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربندی کے 21سال مکمل کئے ہیں ۔
انٹرنیشنل فورم فارجسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ قابض حکام نے محمد احسن انتو کوبھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بے نقاب کرنے پر متعدد بار گرفتار کرکے جیل کی زینت بنادیا اور اس طرح انہوں نے وقفے وقفے سے اپنی زندگی کے 21سال مختلف جیلوں میں گزارے ۔انہوں نے کہاکہ احسن انتو کو مختلف مواقع پرسرینگر کی سینٹرل جیل، راجستھان کی جودھپورجیل، دلی کی تہاڑ جیل،جموں کی کٹھوعہ جیل، اترپردیش کی آگرہ جیل،پنجاب کی سنگرور جیل اور تامل ناڈو کی کوئمبٹور جیل میں نظربند رکھاگیا ۔ترجمان نے کہاکہ مودی کی فسطائی حکومت پوری دنیا میں دہشت گردی کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے اور خود اس نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھا ہے جہاں انسانی حقوق کے کارکنوں، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں، سرکاری ملازموں دانشوروں ،وکلاء اورعام شہریوں کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے حتیٰ کہ خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے۔ترجمان نے افسوس کا اظہارکیاکہ احسن انتو کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بے نقاب کرنے پر کالے قوانین کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا لیکن انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور علمبردار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔