بابری مسجد کے بار ے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہوئے، جسٹس گوپالا
نئی دلی11جنوری(کے ایم ایس)بھارتی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس وی گوپالا گوڑا نے بابری مسجد کے بارے میں سپریم کورٹ کی طرف سے 2019میں سنائے گئے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ ہندوﺅں کو دیکر اس پر مندر بنانے کی اجازت دی تھی۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جسٹس گوڈا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے تنازعات کے سیلاب کے دروزے کھول دیے ہیں اور اب شدت پسند عناصر بھارت بھر کی دیگر مساجد بشمول اتر پردیش کی گیان واپی مسجد پر اپنے دعوﺅں میں تیزی لائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ اس فیصلے نے دائیں بازو کی قوتوں کے حوصلے بڑھا دیے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ یہ جمہوری بھارت کیلئے بہت بڑا خطر ہ ہے۔
سابق جج نے کہا کہ جمہوریت کے تمام ستوں شدت پسند عناصر کے قبضے میں ہیں اور بھارت فسطائی ہندو ریاست میں تبدیل ہو رہا ہے۔ آزادی ، مساوات اور بھائی چارہ خطرے میں پڑ گئے ہیں، فسطائی طاقتیں ملک کے تمام ستونو ں کو اپنے قبضے میں لے رہی ہیں ۔ سابق جسٹس نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ مساوی شہریت کے منافی ہے ۔ جسٹس گوڑا آل انڈیا لائرز یونین ، دہلی یونین آ جرنلسٹس اور ڈیموکریٹک ٹیچرز فرنٹ کے زیر اہتمام” آئین بچاﺅ، جمہوریت بچاﺅ “کے موضوع پر منعقدہ قومی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔