بھارت خطے میں طاقت کا تواز ن مسلسل بگاڑ رہا ہے،گول میر کانفرنس میں مقررین کا اظہار خیال
اسلام آباد04فروری(کے ایم ایس ) ”یوم یکجہتی کشمیر “کے سلسلے میں اسلام آباد میںمنعقدہ ایک گول میز کانفرنس کے مقررین نے کہا ہے کہ بھارت خود کو خطے میں ایک بالادست ملک کے طور پر دیکھتا ہے لہذا پاکستان کو بھارتی بالا دستی کو بے اثر کرنے کے لیے ’سٹریٹجک توازن‘ کی ضرورت ہے۔
”انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز “(آئی آر ایس )کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائداعظم یونیورسٹی کے سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کے پروفیسر مجیب افضل نے کہا کہ بالا دستی کا بھارتی مائنڈ سیٹ پاکستان کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں طاقت کے تواز ن کو مسلسل بگاڑ رہا ہے۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر شاہین اختر کا کہنا تھا کہ بھارت شروع دن سے ہی جموں و کشمیر کو خود میں مکمل طور پر ضم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا تھا اور مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اسکے اسی منصوبے کا حصہ ہے۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر سعید احمد رد نے کیا کہ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں سمیت بھارت کی سیکولر ذہن رکھنے والی سبھی جماعتوں نے 370اور 35اے دفعات کی منسوخی کو قبول نہیں کیا ہے ۔آئی آر ایس کے ایڈیٹر آرش یو خان نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر منانے سے دنیا کشمیریوں کی حالت زار سے آگاہ ہوتی ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ پاکستان کو کشمیر کے حوالے سے مختلف سطحوں پر اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مقبوضہ جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ بھارتی اقدام نے مسئلہ کشمیر کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف ملکوں میں مقیم تارکین وطن پاکستانی تنازعہ کشمیر اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کیلئے بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ساو¿تھ ایشیا ٹائمز کے ڈاکٹر حسن بخاری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھنے کے لیے ایک مقبول بیانیہ ضروری ہے اور پاکستان کو عالمی برادری کی زیادہ حمایت کے لیے ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی رسائی کو مزید بڑھانا چاہیے۔
کانفرنس کی نظامت کے فرائض آئی آر ایس کی حمیرا اقبال نے انجام دیے.