اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مقبوضہ کشمیربھارتی نوآبادیاتی ہتھکنڈوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ
جنیوا14ستمبر ( کے ایم ایس )کشمیری نمائندے الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کو مسلسل محکوم بنانے کیلئے بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کئے جانے والے نوآبادیاتی ہتھکنڈوں کا موثر نوٹس لے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے انسانی حقوق کونسل کے 54ویں اجلاس میں آئٹم 2 کے تحت منعقدہ ایک عمومی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی فوجی طاقت کو عوام کی جائز امنگوں کو دبانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کشمیر پر بھارتی فوجی قبضے کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 34 برسوں کے دوران تقریباً ایک لاکھ کشمیری شہید کیے، بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے کیلئے جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر کشمیریوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جاتے ہیں، مقبوضہ علاقے میں میڈیا کو مکمل طور پر خاموش کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کونسل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںو کشمیر کی صورت حال کا از سر نو جائزہ لے۔ الطاف حسین وانی نے کہا کہ اگر کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو پھر بھارت اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو مقبوضہ علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دیتا ۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کونسل اور ہائی کمشنر جرا ¾ت مندانہ موقف اختیار کریں اور مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر ایک جامع رپورٹ جاری کریں۔
دریں اثنا ایک اور کشمیری نمائندہ شمیم شال نے عمومی بحث میں حصہ لیتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر کی ابتر صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے امید ظاہر کی انسانی حقوق کونسل مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر بھر پور غور و خوض کر ے گی۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقہ مسلسل غیر یقینی صورتحال کی لپیٹ میں ہے ۔ بھارت علاقے میں آبادیاتی تبدیلی لانے کی کوشش کر رہا ہے ، سیاسی قیادت کو دیوار کے ساتھ لگا دیا گیاہے اور لوگوں کی بنیادی آزادیاں اور حقوق معطل ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے پوری سیاسی قیادت کو جیلوںمیں ڈال رکھا ہے ،اسیر رہنماﺅں کو منصفانہ ٹرائل کے حق کے محروم رکھا گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو تاحال پورا نہیں ہوا۔