G-20 اجلاس میں جموں و کشمیر کے بین الاقوامی متنازعہ علاقے کے بارے میں بھارت کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب ہوگیا
اسلام آباد:
جموں و کشمیر کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کے بارے میں اپنا جھوٹا بیانیہ پھیلانے کیلئے صرف بھارتی حکومت اور اس کا متعصب میڈیا ہی گروپ 20کے سربراہی اجلاس جیسے کسی بین الاقوامی فورم کا غلط طورپر استعمال کر سکتا ہے ۔
بھارت میں G-20 کے حالیہ اجلاس کے دوران متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم سیف بن زید النہیان کے پس منظر میں دکھائے گئے پاکستان اور بھارت کے نقشے پر بھارتی میڈیا نے شدید ہرزہ سرائی کی تھی جس میں جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے کو بھارت کے حصے کے طورپر دکھایا گیا تھا۔متعصب بھارتی میڈیا نے اس واقعہ کو اس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا جیسے متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم نے جموں و کشمیر پر بھارت کے موقف کو قبول کر لیا ہے جبکہ حقیقت میں اس تصویر میںبھارت مشرق وسطیٰ اور یورپ اقتصادی راہداری کے روٹ کو دکھایاگیاتھا۔اس تقریب کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی جس میں راہداری کی حمایت کرنے پرامریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔تقریب میں یہ نقشہ G-20سربراہی اجلاس کے میزبان بھارت نے پیش کیا تھا، جس میں جموں وکشمیر کے عالمی طورپر تسلیم شدہ تنازعے سے متعلق اس کے بیانیے کی منظر کشی کی گئی تھی۔ جبکہ اقوام متحدہ نے جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قراردے رکھا ہے اور امریکہ اور باقی دنیا بھی کا بھی اس پر اتفاق ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ جموںوکشمیر سے متعلق متعصب بھارتی میڈیا کا جھوٹ ماضی میں بھی بری طر ح بے نقاب ہوتا رہا ہے لیکن وہ اپنی مذموم حرکتوں سے باز آنے کو تیار نہیں۔14ستمبر کو پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارت کے متعصب میڈیا کے بارے میں ایک بیان میں کہاتھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کو قومی ریاستوں کا سب سے نمائندہ اور جامع فورم سمجھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی نقشہ، جس میں پوری ریاست جموں و کشمیر کوبھارت کا حصہ دکھایا گیا ہو، قانونی طور پر قابل عمل اور حقیقت کے برخلاف ہے۔جہاں تک بھارتی میڈیا کے جھوٹ کا تعلق ہے، وہ ماضی میں بھی بری طرح بے نقاب ہو چکاہے ۔ ستمبر 2021 میں بھارتی صحافی ارنب گوسوامی کو ہندوستان کے قومی ٹی وی چینل پر ایک اور پاکستان مخالف سازشی تھیوری پیش کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا ۔15ستمبر 2021کو نشر ہونے والے شو "دی ڈیبیٹ” میں گوسوامی نے دعویٰ کیاتھا کہ افغانستان میں اس کے "ذرائع” نے اطلاع دی ہے کہ پاکستانی فوج کے افسران کابل میں سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل پر مقیم ہیں۔ تاہم اگلے ہی دن اس کا جھوٹ پکڑا گیا کہ سرینا ہوٹل کابل صرف دو منزلوں پر ہی مشتمل ہے جس کا تیسرا ، چوتھا یا پانچویں فلو ر ہے ہی نہیں۔