مقبوضہ جموں وکشمیر کی زمینی صورتحال مودی حکومت کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہے: رپورٹ
سرینگر: بھارت کی مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ 5اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے علاقے میں معمول کے حالات بحال ہو گئے ہیں لیکن زمینی صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔
جموں وکشمیر سے متعلق ایک تھنک ٹینک کشمیرریسرچ سینٹر نے حقائق سے ثابت کیا ہے کہ قابض بھارتی فورسزکے سخت اقدامات کے باوجود کشمیری کسی تھکاوٹ اوررکاوٹ کے بغیر تحریک آزادی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ رپورٹ میں رواں ماہ کے دو ہفتوں سے بھی کم عرصے کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے اور قابض بھارتی فورسز کے خلاف مجاہدین کی کارروائیوں سے حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی حکومت کے کھوکھلے دعوے بے نقاب ہوتے ہیں۔تھنک ٹینک کی طرف سے مرتب کردہ رپورٹ میں یہ ثابت کرنے کے لئے اس عرصے کے دوران پیش آنے والے واقعات کودرج کیاگیاہے کہ بھارتی فورسز کو گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جانی اورمالی لحاظ سے کتنا نقصان اٹھانا پڑا۔2 اکتوبر کو مجاہدین نے سرینگر کے مرکز میں ماجد رشید نامی بی جے پی کے ایک کٹر حامی کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ اسی روز راجوری کے علاقے کالاکوٹ میں ایک مقابلے کے دوران تین بھارتی فوجیوں کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا۔ بھارتی فورسز نے دو نوجوانوں کو شہید کرنے کا دعوی کیا تاہم اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔3اکتوبر کو مجاہدین نے ضلع اسلام آباد کے بجبہاڑہ ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچایا جس سے کئی گھنٹوں تک ریلوے ٹریک بند ہوگیا۔4 اکتوبر کو ضلع اسلام آباد کے علاقے دیالگام میں بھارتی فوج کے ایک مخبر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اسی روز کولگام کے علاقے کجر میں ایک مقابلے کے دوران دو بھارتی فوجیوں کو مجاہدین نے گولی مار کر زخمی کر دیا۔ مبینہ مقابلے میں دو مجاہدین باسط امین بٹ اور ثاقب حسین شہید ہوئے۔شوپیاں کے علاقے الشی پورہ میں ہونے والے ایک اور معرکہ میں مزید دو مجاہدین معرفت مقبول اور جازم فاروق نے جام شہادت نوش کیا۔12 اکتوبر کو ضلع اسلام آباد کے علاقے وانپوہ میں مجاہدین نے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔مندرجہ بالا اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے تھنک ٹینک نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کے خلاف کشمیری مجاہدین کی مذکورہ بالا سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ تحریک آزادی کو دبانے کے لیے بھارت کے انتہائی ظالمانہ اورجابرانہ اقدامات کے باوجود کشمیری عوام نے اپنے مادر وطن پر غیر قانونی بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو چھپانے اور مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ظاہرکرنے کے لیے مجاہدین کی کارروائیوں کا میڈیا بلیک آئوٹ نافذ کررکھا ہے۔ اگرحالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی پروپیگنڈے کی کوئی حقیقت ہے تو پھر 5اکتوبر کو راجوری کے علاقے تھنہ منڈی میں فوجیوں کی آپسی فائرنگ کا واقعہ کیوں پیش آیا جس میں تین بھارتی افسران ہلاک ا ور تین دیگر زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ درحقیقت مقبوضہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں موجود بھارتی قابض افواج کے اہلکاروں کی بگڑتی ہوئی نفسیاتی اور ذہنی حالت کو ظاہر کرتا ہے۔