مقبوضہ کشمیر:ہائی کورٹ کی قابض انتظامیہ کو آبگاہوں بارے جواب پیش کرنے کی حتمی مہلت
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے قابض حکام کو بین الاقوامی اہمیت کی حامل سات آبگاہوں کی حیثیت کی بارے میں رپورٹ پیش کرنے کا آخری موقع دیا ہے جو کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے قدرتی ماحول کے تحفظ میں مودی حکومت کی عدم دلچسپی کاواضح ثبوت ہے ۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس این کوتیشور سنگھ اور جسٹس ایم اے چودھری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مفاد عامہ کی ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے آبگاہوں کی حیثیت کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے اسے سنگین غلطی قراردیا اور کہاکہ قابض حکام نے گزشتہ سال 9 ستمبر سے اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے ۔ قابض حکام کو رپورٹ پیش کرنے کا حتمی موقع دیتے ہوئے عدالت نے کہاکہ آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش نہ کرنے پر ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ سماعت کے دوران، درخواست گزار ندیم قادری نے رواں سال 23 جولائی کو گریٹر کشمیر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس کا عنوان تھا انچار جھیل تباہی کے دھانے پر ۔انہوں نے جھیل کی حفاظت کے لیے عدالت سے فوری مداخلت کی اپیل کی ،
واضح رہے کہ ابتدائی طور پر مقبوضہ کشمیر کی چار آبگاہوں کو بین الاقوامی اہمیت کا حامل تسلیم اور انہیں رامسر کنونشن آن ویٹ لینڈز کے تحت رامسر سائٹس قرار دیا گیا تھا۔رامسر کنونشن کے وادی کشمیر میں ہوکرسر، وولر جھیل، شالہ بگ اور ہائیگام، لداخ میں تسو موری اور تسو کار اور جموں میں سرینگر-مانسر جھیلوں سمیت سات آبگاہوں کو رامسرسائٹس قراردیاگیا ہے ۔