اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا دو بھر ہوچکا ہے جبکہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں غیر قانونی بھارتی تسلط کے خلاف برسرپیکار کشمیریوں کے خلاف مظالم انتہا تک پہنچ چکے ہیں۔
”بھارت میں اقلیتوں پر جبر اور کشمیر میں مظالم“ کے عوا ن سے سیمینار کا انعقاد”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل اور کشمیر میڈیاسروس “ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ مقررین میں نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی، وزیر اعظم کی خصوصی مشیر برائے انسانی حقوق مشعال حسین ملک ، آزاد جموںوکشمیر کے سابق صدر سردار یعقوب خان ، وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور خلیل جارج ،سینیٹر مشاہد حسین، جموںوکشمیر پیپلز پارٹی کے صدر حسن ابراہیم ،کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںکشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی، سید فیض نقشبندی، چیئرپرسن فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل غزالہ حبیب چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، سابق وفاقی وزیر جے سالک، فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کے نائب چیئرمین عبدالحمید لون ،پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت عبدالحفیظ خان، سینیٹردنیش کمار ، اینکر ہرمیت سنگھ اورتجزیہ نگار وقار حسن شامل تھے۔ مرتضیٰ سولنگی نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کی ہے جو مقبوضہ علاقے کی بھارتی تسلط سے آزادی آزادی تک جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک نام نہاد جمہوریت ہے جہاں اکثریتی ہندو سخت گیر عناصر اقلیتوں کو ناروا سلوک کا نشانہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملے بھر پور انداز سے اجاگر کرے۔
مشعل حسین ملک نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ جموںوکشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔انہوںنے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جبرو استبداد اور سیاسی قیادت کو جیل میں ڈالنے جیسے منفی ہتھکنڈوں سے کشمیر یوں کو کبھی شکست نہیں دی جا سکتی۔
دیگر مقررین نے کہا کہ مودی حکومت نے ملک میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق بری طرح غصب کر رکھے ہیں اوربھارت ایک ایسی انتہاپسند ہندوریاست کے طور پر سامنے آیا ہے جہاں موجود اقلیتوں کو تعصب، تشدد اور جبر کا بڑے پیمانے پر سامنا ہے۔انہوںنے کہا کہ مودی حکومت تمام اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کی حامل پالیسیاں بنا رہی ہے اور بھارت اس وقت حکومت کے نظریات سے اختلاف رکھنے والوں کے لیے ایک انتہائی خطرناک ملک بن چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین میں لکھا ہے کہ ریاست تمام مذاہب کیساتھ یکساں اور رواداری کا سلوک کریگی لیکن حقیقت میں وہاں بسنے والی اقلیتوں کے لیے زمین ہر طرح سے تنگ کی جارہی ہے اور انہیں مجبور کیا جارہاہے کہ وہ اپنے مذہب کو چھوڑ کر ہندو مذہب اپنالیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت میں بسنے والے سکھ آپریشن بلیو سٹار کو کیسے بھول سکتے ہیں جب ہزاروں سکھ ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں موت کے گھاٹ اتارے دیے گئے تھے۔مقررین نے مقبوضہ جموںوکشمیر کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے 5اگست2019کے بعد مقبوضہ علاقے میں جبر واستبدادمیں انتہائی تیزی لائی اور اس وقت کشمیریوںکو مکمل طور پر دیوار کے ساتھ لگایاجار ہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں وہی پالیسی اپنا رکھی ہے جس پر اسرائیل مقبوضہ فلسطین میں عمل پیرا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی حکومت کا بنیادی مقصد مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے ۔