مودی حکومت بیرون ملک سکھ رہنمائوں کے قتل میں ملوث ہے،امریکی میڈیا کا انکشاف
واشنگٹن: بھارت کی مودی حکومت کی طرف سے خالصتان تحریک کے رہنمائوں کو بیرون ملک خصوصا امریکا میں چن چن کر قتل کرنے کے احکامات دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت کے ایما پر ایک سکھ رہنما کو نیویارک تو دوسرے کو کیلیفورنیا میں قتل کیا جانا تھا اور ان کے قتل کی سازش بھارتی ایجنٹ نے کی جو سینئر فیلڈ افسر تھا اور سیکیورٹی و انٹیلی جنس پر مامور تھا۔بھارت کا مرکزی ہدف سکھ فار جسٹس تنظیم کے رہنما گورپتونت سنگھ پنوں تھے۔قتل کے احکامات دینے والا اہلکار بھارتی پولیس میں فرائض انجام دے چکا ہے اور اس نے جنگ کی تربیت بھی حاصل کی ہے۔اس بھارتی ایجنٹ کے اہم کارندے نکھل گپتا کو جمہوریہ چیک میں گرفتار کیا جا چکا ہے جو بھارت کا رہائشی ہے اور منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث رہا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق گپتا نے کرائے کے قاتل سے رابطہ کیا جو امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے کا خفیہ افسر تھا اور اس مبینہ کرائے کے قاتل کو بتایا گیا تھا کہ کئی اہداف کو نشانہ بنایا جانا ہے۔رپورٹس کے مطابق گورپتونت سنگھ پنوں کے قتل کے لیے 1 لاکھ ڈالرز دینے کا وعدہ کیا گیا تھا اور اس حوالے سے 15 ہزار ڈالرز کی پیشگی رقم دی گئی تھی جس کی تصویر جاری کر دی گئی ہے۔امریکی میڈیا کی رپورٹ میں مزید کہاگیا ہ کہ نکھل گپتا نے ایجنٹ کو گروپتونت سنگھ پنوں کے نیویارک میں واقع گھر کا پتہ دیااور روزانہ کی مصروفیات سے آگاہ کیا۔پنوں کے قتل کی سازش کا ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے بھی تعلق تھا، بھارتی ایجنٹ نے گاڑی میں نجر کی خون آلود لاش کی ویڈیو گپتا کو بھیجی تھی۔ بھارتی ایجنٹ نے گپتا کو یہ بھی پیغام دیا تھا کہ نجر بھی ہدف تھا اور اب پنوں کو قتل کرنے کے لیے انتظار کی ضرورت نہیں۔