نیویارک:اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں سینئر سفار تکاروں نے جموں و کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کو اجاگر کیا
اقوام متحدہ7 فروری (کے ایم ایس)
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان کی سرپرستی میں منعقدہ اجلاس میں دنیا کے متعدد ممالک کے سینئر سفارت کاروں اور ماہرین نے جموں و کشمیر اور فلسطین کے تنازعات سمیت اہم عالمی مسائل کے حل کیلئے حق خودارادیت کے اصول کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ مباحثہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر عصر حاضر کے عالمی تناظر میں حق خود ارادیت کے حصول کو درپیش چیلنجز کے عنوان سے منعقد ہوئی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اس اجلاس کی صدارت کی، جس میں منی سوٹا یونیورسٹی کی پروفیسر اور اقوام متحدہ کے حقوق کی سابق ماہر فیونوالا نیائولیان ، اقوام متحدہ میں عرب لیگ کے مستقل مبصر مجد عبدالعزیز، عالمی فورم برائے امن و انصاف کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی اور اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مستقل مبصر حمید اجی بائی نے شرکت کی۔ پینلسٹس کی پریزنٹیشنز کے بعد الجزائر، ترکیہ، مراکش، شام، ایران اور بھارت کے سفیروں اور نمائندوں نے عمومی بحث میں حصہ لیا جس میں انہوں نے اپنے متعلقہ مسائل پر بات کی۔اپنے ابتدائی کلمات میں پاکستان کے مندوب نے کشمیر اور فلسطین کے طویل عرصے سے جاری تنازعات پر روشنی ڈالتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ حل طلب مسائل بین الاقوامی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت جدید بین الاقوامی نظام کی بنیاد اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے ،لیکن انہوں نے کہا کہ اب بھی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں لوگوں کو حق خود ارادیت سے محروم رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک فلسطین اور دوسرا بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے سے صاف انکار کیا جا رہا ہے،گزشتہ 4 ماہ کے دوران فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو دبانے کے نتائج سب کے سامنے ہیں جس میں 27ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ پاکستانی مندوب نے مشرق وسطی کے بحران کو حل کرنے کیلئے دو ریاستی حل کو یکسر مسترد کرنے اور غزہ میں نسل کشی کی ممکنہ مہم کو روکنے پر اتفاق کرنے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کے معترف ہیں اور اس سے قطع نظر کہ سلامتی کونسل نے ان کی توثیق کی ہے یا نہیں، جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں الجزائر کے اقدام کو سراہتے ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ اسی طرح بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت سے انکار پر بھی عالمی برادری پوری توجہ دے جہاں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں و کشمیر کا تنازعہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کیلئے ایک مستقل خطرہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ ماضی میں پیدا ہونے والا تصادم کا خطرہ دوبارہ ہو سکتا ہے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس دوہمسایہ ریاستوں کے درمیان تصادم ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور بین الاقوامی برادری کو سنجیدگی اختیار کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو جموں و کشمیر اور پاکستان کے عوام نے یوم یکجہتی کشمیر منایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 5فروری 1989کو بھارتی قابض افواج نے 100 پرامن کشمیری مظاہرین کو شہید کر دیا ۔ یہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی 2017 اور 2018 میں جاری کردہ دو رپورٹوں میں درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا المیہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات کے بعد شدت اختیار کر گیا ہے جس دن بھارت نے وحشیانہ اقدامات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ فلسطین اور کشمیر دونوں علاقوں میں اور اس کے علاوہ بھی دنیا میں جہاں کہیں لوگ جبر اور تسلط کا شکار ہیں وہاں تاریخ کا سبق یہ ہے کہ نو آبادیاتی طاقت کبھی بھی ان لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبانے میں کامیاب نہیں ہوئی جو اپنی آزادی اور غیر ملکی قبضے سے نجات کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دینے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے بھارتی مندوب سمن سونکر کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے الزامات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مندوب کے تبصرے بحث کے فریم ورک سے باہر ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ بھارت کے موقف کی فرقہ واریت کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اسرائیل بالترتیب کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کے حق خود ارادیت سے انکار کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر فائی، جن کا تعلق بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر سے ہے، نے بھارتی مندوب کے ریمارکس کو غیر متعلقہ اور گمراہ کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو چیز متعلقہ ہے وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں ہیں جن میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کو اپنے مستقل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دینے لئے استصواب رائے کا کہا گیا ہے اور پھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کا 8 اگست 2019 کا بیان ہے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کا موقف اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قابل اطلاق قراردادوں کے تحت ہے۔