بھارت

حکومت سخت پابندیاں عائد کر کے ریاست ہریانہ کو ایک اور ” وادی کشمیر”میں تبدیل کررہی ہے,کسان رہنما 

farmers protestنئی دلی : بھارت میں کسان رہنما سرون سنگھ پندھیر نے دلی چلو مارچ کو ناکام بنانے ہریانہ کی ریاستی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جانے والے ظالمانہ ہتھکنڈوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت سخت پابندیاں عائد کر کے ریاست کو ایک اور ” وادی کشمیر”میں تبدیل کر رہی ہے ۔

پنجاب شمبھو بارڈر پر صورتحال مسلسل کشیدہ ہے ،جہاں سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے کسان اپنے ٹریکٹروں کے ذریعہ رکاوٹیں ہٹارہے ہیں ۔خبر رساں ایجنسی ‘اے این آئی’کی طر ف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرجاری کی گئی ایک ویڈیو میں کسان مظاہرین کی بڑی تعداد کو شمبھو بارڈر پر جمع دکھائی گئی ہے۔اس دوران کسان رہنماء سرون سنگھ پندھیر نے پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر سڑکوں کی ناکہ بندی اوررکاوٹیں کرنے پر ریاستی حکومتوں پر کڑی تنقید کی ۔کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری پنڈھر نے حکومت کے ان وحشیانہ ہتھکنڈوں پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ سرحد پر تعینات بھارتی پولیس کی بھاری نفری کسانوںکو ہراساں کر رہی ہے اور انکی آواز کودبانے اورانہیں منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ میڈیا اکثر کسانوں کو سڑکوں کی بندش کا ذمہ دارقراردیتا ہے تاہم اب خود حکومت نے راستے بند کرنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں اور مظاہرین اور حکومت کے درمیان تعطل شدت اختیار کر گیا ہے۔ہریانہ حکومت نے کسانوں کو ہراساں کرنے کیلئے ہر گائوں میں پولیس اہلکارتعینات کئے ہیں۔انہوں نے مدھیہ پردیش میں گرفتار کئے گئے کسانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اورحکومت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی منظم کوشش کی مذمت کی ۔واضح رہے کہ کسان اپنی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کیلئے قانونی ضمانت ، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل آدرآمد اور لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کیلئے انصاف کامطالبہ کر رہے ہیں ۔ وزرا ارجن منڈا اور پیوش گوئل کے ساتھ کسانوں کے مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیںاور کسانوں نے اپنی شکایات دور کرنے کیلئے کمیٹی کی تشکیل کی حکومت کی پیش کش کو مسترد کردیاہے۔احتجاج کرنے والے کسانوںکی طرف سے ہریانہ میں پابندیوںکا وادی کشمیر کی صورتحال سے موازنے سے ریاست کی سنگین صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button