کشمیری تعمیر وترقی کیلئے نہیں حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں،مسرت عالم
ہندو امرناتھ یاترا سے قبل مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پابندیاںمزید سخت
سرینگر: غیر قانونی طورپر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کیطرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے اپنے حالیہ دورے کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری تعمیر و ترقی یا مراعات کیلئے نہیں بلکہ اپنے پیدائشی حق ، حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مسرت عالم بٹ نے تہاڑ جیل سے جاری اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا کہ کشمیری بھارت سے اپنا پیدائشی حق،حق خودارادایت مانگ رہے ہیں جس کا ودعدہ خود بھارتی حکمرانوں نے عالمی برادری کے سامنے کر رکھا ہے اور جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے کئی قراردادیں پاس کر رکھی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم کے دورے کا اصل مقصد عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش کرنا ہے ۔ مسرت عالم بٹ نے مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی دعوﺅں کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ جموںکشمیر کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں ہر پانچ افراد کے سرووں پر ایک فوجی مسلط ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کو حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن و ترقی کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما، میرواعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے مذاکراتی حل کے مطالبے کودہراتے ہوئے کہا کہ اس عمل میں کشمیریوں کی شمولیت ناگزیر ہے کیونکہ وہ اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں۔ انہوں نے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں کشمیری مسلمانوں کو مسلسل چھٹے برس عید کی نماز ادا نہ کرنے دینے کے بھارتی انتظامیہ کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس رویے سے بھارتی حکمرانوں کے مقبوضہ علاقے میں حالات معمول پر لانے کے دعوے بے نقاب ہورہے ہیں۔
مقبوضہ علاقے میں بھارتی انتظامیہ نے 29 جون سے 31 اگست تک ہونے والی سالانہ ہندو امرناتھ یاترا سے قبل پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔ علاقے میں بھارتی فورسز کے مزید ہزاروں اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ لوگوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کیلئے ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حساس مقامات کے قریب اونچے مقامات پر ماہر نشانہ باز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔مودی حکومت ہندو یاترا کے انعقاد کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے جبکہ اس نے کشمیریوں کے مذہی حقوق بھی سلب کر رکھے ہیں اور وہ انہیں جمعہ اور عید کی نمازوں سے بھی روک رہی ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 56ویں اجلاس کے سائیڈ لائنز پر منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین میںخواتین اور بچوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں خطوں میں تشدد اور خونریزی کی وجہ غیر ملکی قبضہ ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کے باوجود دونوںخطوں کے لوگ مشکلات کابدستور شکار ہیں۔ سیمینار کے مقررین نے آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی سمیت غیر قانونی طور پر نظر بند تمام کشمیری خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔