بھارتی یوم آزادی سے قبل مقبوضہ جموں وکشمیر ایک فوجی چھائونی کا منظر پیش کررہا ہے
سرینگر: بھارت نے اپنے یوم آزادی سے قبل اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر میں پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں بھارتی یوم آزادی کی مرکزی تقریب بخشی سٹیڈیم سرینگر میں ہوگی جس کی صدارت لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کریں گے۔ اسی طرح جموں میں گورنر کے مشیر آر آر بھٹناگر مولانا آزاد اسٹیڈیم میں تقریب کی صدارت کریں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے میں بھارت کے یوم آزادی کی تقریبات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔بھارتی فورسز نے خاص طور پر سرینگر میں حفاظتی اقدامات کے نام پر پابندیاں مزید سخت کردی ہیں ۔ سرینگر-جموں اور سرینگر-بارہمولہ ہائی ویزسمیت تمام اہم شاہراہوں پر جگہ جگہ ناکے قائم کرکے گاڑیوں ، مسافروں اورپیدل چلنے والوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے تقریبات کے مقامات اورآس پاس کے علاقوں میںمسلح فورسز اور خفیہ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔بھارتی پولیس اور سی آر پی ایف کے ماہر نشانے بازوں نے اہم عمارتوں پرپوزیشن سنبھال رکھی ہے جبکہ فضائی نگرانی کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔مسافروں کی جگہ جگہ مکمل چھان بین اور شناختی پریڈ کرائی جاتی ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔بھارتی فورسز کی بھاری تعداد میں تعیناتی سمیت غیر معمولی اقدامات سے مقبوضہ علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول پیدا ہوا ہے۔ جموں اور دیگر اضلاع میں بھی اسی طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں جس سے مقبوضہ جموں وکشمیرایک فوجی چھائونی کا منظر پیش کررہا ہے۔