بھارت

مودی حکومت این جی اوز کو ہراساں کرنے کیلئے انسداد منی لانڈرنگ قوانین کا استعمال بند کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

نئی دلی: انسانی حقو ق کی بین االاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت پرزوردیا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے نام پر سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف امتیازی کارروائیاں بند کرے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابقایمنسٹی انٹرنیشنل نے منی لانڈرنگ کے عالمی نگران ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے حوالے سے کہاہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اور صحافتی ادارے طویل عرصے سے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے ہراساں کیے جانے کی شکایت کررہے ہیں ۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران بھارت نے فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ کے تحت ہزاروں غیر سرکاری تنظیموں کے لائسنس منسوخ کیے ہیں کیونکہ حکومت نے امدادی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کو بیرون ملک سے رقوم حاصل کرنے کے لیے ایکٹ کے تحت رجسٹر ہونا ضروری قراردیاہے۔تاہم مودی حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے گروپوں کی فنڈنگ کی سخت جانچ پڑتال اور غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی عائد کر کے ان پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ پیرس میں قائم فنانشل ایکشن ٹاسک فورم نے جمعرات کی جاری کی گئی ایک رپورٹ میں سول سوسائٹی کی سرگرمیوں کے تحفظ کیلئے اقدامات پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے ۔ایف اے ٹی ایف نے اپنی رپورٹ میں مودی حکومت پر فورس کی رپورٹ کی میں تجویز کردہ ترجیحی اقدامات پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرنے اور این جی اوز، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت کارروائی روکنے کامطالبہ کیا ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ میںبھارت میں انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمات کی سماعت میں نمایاں تاخیرکا ذکر کیا گیا ہے جس کے نتیجے میںملزمان کی نظربندی کو دانستہ طورپر طول دیاجاتاہے۔2020میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بینک اکائونٹس منجمد ہونے کے بعد بھارت میںاپنامشن بند کرنا پڑاتھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے ایمنسٹی پرغیر قانونی طریقوں سے فنڈز کی منتقلی کا الزام لگا کر اپنے اقدامات ک دفاع کیاتھا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button