مظفرآبادمیں منعقدہ ورکشاپ میں تنازعہ کشمیر کے قانونی پہلوئوں پر تبادلہ خیال
مظفرآبادیکم دسمبر (کے ایم ایس)کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے مظفرآباد میں تنازعہ کشمیر کے حوالے سے ”یوتھ ڈائیلاگ پروگرام”کے تحت ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ورکشاپ سے نوجوان رہنمائوں اور طلبا ء کو تنازعہ کشمیر کے پیچیدہ پہلوئوںپر تبادلہ خیال کا موقع ملا۔ریٹائرڈجسٹس منظور حسین گیلانی، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی اور کے پی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے تنازعہ کشمیرکے مختلف پہلوئوں پرروشنی ڈالی جس کے بعد شرکا ء کے ساتھ سوال و جواب کا سیشن ہوا۔جسٹس گیلانی نے مسئلہ کشمیر کی قانونی جہتوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے مہاراجہ کا بھارت سے الحاق قانونی طور پر درست نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت اور شاہی ریاستوں کے درمیان قانونی معاہدہ 15اگست 1947کو ختم ہو گیا تھا جس سے الحاق کی دستاویز کالعدم قرار پائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان دونوں نے قبائلی فورسز اور پاکستانی فوج کی مدد سے اپنی آزادی کی جنگ لڑی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کرنے کی بھارتی کوششوں اور مسئلہ کشمیر پر اس کے متضاد نقطہ نظر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔الطاف حسین وانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کشمیریوں کو درپیش تاریخی اور موجودہ ناانصافیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے تحقیق پر مبنی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ تحقیق اور عالمی وکالت کے ذریعے ان خلاف ورزیوں کو سامنے لائیں۔ڈاکٹر راجہ سجاد خان نے عالمی سیاسی اور معاشی مسائل پر جھوٹی خبروں کے اثرات پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہاکہ سچائی کے بغیر امن اور ترقی ناممکن ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ خاص طور پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پروپیگنڈے اور حقائق کے درمیان فرق کو پہچانیں، ۔ورکشاپ کا اختتام الطاف حسین وانی کی جانب سے شرکا ء میں اسناد کی تقسیم کے ساتھ ہوا ۔