اقوام متحدہ کشمیر کو رسل ٹریبونل کی سفارشات پر عمل درآمد کرنا چاہیے، علی رضا سید
برسلز22 دسمبر (کے ایم ایس)
کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بوسنیا کے دارالحکومت سراجیوو میں منعقد ہونیوالے رسل ٹریبونل کی سفارشات کاخیرمقدم کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے ان سفارشات پر عمل درآمد کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کشمیرسویتاس، رسل فائونڈیشن لندن اور دیگر تنظیموں نے مشترکہ طور پر سراجیوو میں کشمیر پر17دسمبر سے تین روزہ رسل ٹریبونل کا اہتمام کیا تھا جس میں مختلف ملکوں سے علاقائی اور عالمی امور کے ماہرین اوردانشوروں نے شرکت کی۔ٹریبونل کی طرف سے مقرر کردہ ججز کے اختتامی بیانات میں زور دیا گیا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نسل کشیُ، خواتین کی عصمت دری ، غیرقانونی نظربندیاں، لوگوں کو بنیائی سے محروم کرنا اور دیگر انسانیت سوز مظالم جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہے ہیںاور مقبوضہ علاقے کی صورتحال پوری انسانیت کیلئے تشوشناک ہے۔ علی رضا سید جنہوں نے کشمیر پر رسل ٹریبونل میں شرکت کی، نے اپنے بیان میں کہاہے کہ رسل ٹریبونل کے ججز نے درست طور پر جموں و کشمیر کے بارے میں حقائق کو تسلیم کیا ہے۔واضح رہے کہ رسل ٹریبونل کے ججز نے کشمیریوںکی اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جاری جدوجہد اور مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت کی ہے۔ ٹریبونل نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ 7 سے9 لاکھ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہیں جو پوری دنیا میں ایک بڑا فوجی عسکری زون تصور کیا جاتا ہے۔ ٹریبونل نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کی طرف سے انسانی حقوق کے بارے میں جاری کی جانے والی رپورٹس کو سراہا ہے۔علی رضا سید نے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ رسل ٹریبونل کی سفارشات پر عمل درآمد کروائیں۔ ٹریبونل نے اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں برطانوی نوآبادیاتی نظام کی باقیادت کے مکمل خاتمے کیلئے اقدامات کرے۔ ٹریبونل کی سفارشات کے مطابق جس طرح اقوام متحدہ نے مداخلت کی اور ثابت کیا کہ برطانیہ نے چاگوس ارچپلاگو میں نوآبادیات کے خاتمے کے عمل کو پوری طرح مکمل نہیں کیاتھا، اس طرح کی مداخلت کی کشمیر میں بھی ضرورت ہے۔ رسل ٹریبونل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے درخواست کی کہ وہ عالمی عدالت انصاف کو مشاورتی رائے دے کہ کشمیر کو نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کے نامکمل عمل کا حصہ قرار دے۔ خصوصااقوام متحدہ کی سلامتی کشمیر میں استصواب رائے کیلئے اپنی قراردادوں پر عمل درآمدکیلئے سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا آزادانہ طور پر فیصلہ کرسکیں۔ موصولہ رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت، فوج اور بھارتی خفیہ ایجنسیاں انسانی حقوق کی خلاف خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔