بھارت کو ہتھیاروں کی سپلائی روک دیں،کے آئی آرچیئرمین کاSIG SAUER کے سی ای او کو خط
اسلام آباد 12 جنوری (کے ایم ایس)کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آر) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے ہتھیار بنانے والی امریکی کمپنی SAUER SIG پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو اسلحے کی سپلائی روک دے جس کی فورسز اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموںوکشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے SAUER SIGکے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رون کوہن Ron Cohenکو لکھے گئے ایک خط میں بھارتی حکومت اور مذکورہ کمپنی کے درمیان ہتھیاروں کے معاہدے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ بھارت کی جابرانہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث حکومت کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے کا مطلب مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید خونریزی اور تشدد کی فروغ دینا ہے۔بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں جاری مزاحمتی تحریک کا مقابلہ کرنے کے مقصد کے تحت فورسز کے لیے SIG SAUER اسالٹ رائفلیں اور پستول حاصل کرنے والی ہے۔ بی جے پی حکومت نے حال ہی میں فاسٹ ٹریک طریقہ کار کے تحت تقریباً 72ہزار500 سگ سوئر اسالٹ رائفلوں کے نئے بیچ کے حصول کو منظوری دی تھی۔
انہوں نے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جو عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل کا منتظر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت طویل عرصے سے ان قراردادوں پر عمل درآمد سے گریزاں ہے اور بھارتی حکمران اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے بجائے علاقے میں سیاسی اختلاف کی کسی بھی علامت کو ختم کرنے کے لیے جبر کے تمام طریقے استعمال کر رہے ہیں۔ الطاف حسین وانی نے بھارتی فوج کے انسانی حقوق کے بدترین ٹریک ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے نے کہاکہ اس بات کا خدشہ ہے کہ بھارت کو تازہ ہتھیاروں کی فراہمی کشمیر میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین کر دے گی کیونکہ بھارتی فورسز اس ہتھیار کو کشمیریوں کے قتل عام کیلئے لیے استعمال کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بین الاقوامی برادری کی طرف سے خود کو دیے گئے جائز حقوق کے علاوہ کچھ نہیں مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایسی صورتحال میں جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے اسلحے کے استعمال کے خطرات کو ٹالنا ناممکن ہو کمپنیوں کو ہتھیاروں کی سپلائی مکمل طور پر بند کر دینی چاہیے، خاص طور پر بھارت جیسی غیر ذمہ دار ریاستوں کو جس کی فورسز کشمیریوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فرانس، جرمنی اور دیگر کئی ممالک نے 2000 کے فسادات کے بعد بھارت میں گجرات پولیس کو اسلحہ فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ انتہا پسند ہندوﺅں نے فسادات کے دوران ہزاروں مسلمانوں کا بے رحمانہ قتل عام کیا تھا۔