بھارت : مظفر نگر کی مسجد کو دشمن کی ملکیت قراردیاگیا
لکھنو:بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر مظفر نگر میں ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع مسجد کو دشمن کی ملکیت قرار دے دیا گیاہے، یہ مسجد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے خاندان کی زمین پر تعمیرکی گئی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 10جون کوہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ ہندو شکتی سنگٹھن کے کنوینر سنجے اروڑہ نے اس وقت کے ڈی ایم اروند ملپا بنگاری سے شکایت کرکے مسجد کی زمین کو دشمن کی ملکیت قرار دینے کی اپیل کی تھی۔بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق شکایت میں سنجے اروڑہ نے کہا تھا کہ اس پراپرٹی پر تجاوزات کرکے مسجد اور دکانیں تعمیر کی گئی ہیں جس کے بعد متعلقہ افسران سے اس کی جانچ کروائی گئی۔تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ دہلی میں واقع محکمہ اینیمی پراپرٹی ایجنسی کو روانہ کی تھی۔ بھارتی حکومت کی اینیمی پراپرٹی ایجنسی کے دفتر کی سروے ٹیم نے فریقین کو سننے کے بعد جائیداد کو دشمن کی ملکیت قرار دے دیا۔مسجد کمیٹی جائیداد کو وقف ملکیت قرار دے رہی ہے۔ دکانوں کا کرایہ وقف بورڈ کے متولی کے پاس جمع کیا جارہا ہے۔ 10نومبر 1937کا ایک خط بھی تحقیقاتی ٹیم کو دیا گیا تھا جس کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ جائیداد وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جائیداد سے متعلق فریقین کو نوٹس دیا جائیگا اور اگر نوٹس کے بعد بھی خالی نہیں کیا گیا تو قانونی طریقے کے مطابق خالی کرایا جائے گا۔ واضح رہے کہ 1965یا 1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان جانے والے افراد کی بھارت میں موجود جائیدادوں کو دشمن کی ملکیت قرار دیا جاتا ہے۔