30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر نماز جمعہ کیلئے کھولنے کے موقع پرجذباتی مناظر دیکھے گئے
سرینگر04مارچ (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آج 30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر کونماز جمعہ کے موقع پرنمازیوں کیلئے کھولنے کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آج 30ہفتے بعد تاریخی جامع مسجدکے منبر و محراب واعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے اور کئی مہینے بعد اس تاریخی عبادت گاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔انجمن اوقاف جامع مسجد نے کہاہے کہ میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل گھر میں نظربندی کی وجہ سے نماز جمعہ کا خطبہ امام سید احمد نقشبندی دیا۔ انجمن اوقاف کے رکن نے میڈیا کو بتایا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے مسجد میں نماز جمعہ ادا کی ۔نمازیوں نے تاریخی جامع مسجد کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وہ مسجد نماز جمعہ کیلئے کھلنے کا بڑی بے صبری سے انتظار کر رہے تھے ۔ان کا کہنا تھا طویل عرصے جامع مسجد کی بندش سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے تھے اور بدقسمتی سے وہ آج جامع مسجد کے منبر و محراب سے میر واعظ عمر فاروق کی آواز نہیں سن سکے ۔ میر واعظ عمر فاروق 5اگست2019سے مسلسل گھر میں غیر قانونی طورپر نظربند ہیں،جب مودی حکومت نے جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی ۔ اس موقع پرجذباتی مناظر دیکھے گئے اور مرد ، خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں کو مسجد کے ستونوں کابوسہ لیتے ہوئے دیکھا گیا ۔ ایک معمر خاتون نے پر نم آنکھوں سے کہا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہماری دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
ادھر قابض حکام نے سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے شہید رہنما سید علی گیلانی کے گھر کے باہر تعینات بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو ہٹا دیاہے۔ سید علی گیلانی کا گزشتہ سال یکم ستمبر کو حیدر پورہ سرینگر میں گھر میں نظربندی کے دوران انتقال ہو گیا تھا۔اس سے قبل شہید رہنما کے گھر میں صرف اہل خانہ اور رشتہ داروں کو داخلے کی اجازت تھی تاہم اب بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔دوسری جانب شہید رہنما کی قبر کاتاحال قابض فوج نے محاصرہ کر رکھا ہے۔