اقوام متحدہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد کرائے: کل جماعتی حریت کانفرنس
سرینگر12 ستمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ایک خط میں کہاکہ1947ءمیںبھارتی قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت کشمیریوں نے اقوام متحدہ کے اس وعدے پر ترک کی کہ انہیں اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلے کرنے کے لئے رائے شماری کے ذرےعے حق خود ارادیت دیا جائے گا اور بھارت نے بھی کشمیریوں کے اس حق کو تسلیم کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے عالمی رہنماو¿ں کے دباو¿ پر بھارتی حکومت یکم جنوری 1948 کویہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے کر گئی اورعالمی ادارے نے مختلف مواقع پرتقریبا 18 قراردادیں منظورکیں جن پر بھارت کی ہٹ دھرمی اورغرور کی وجہ سے ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ کشمیری عوام نے بھارت کو قائل کرنے کے لئے اخلاقی، سیاسی اور سفارتی محاذورپرتمام پرامن ذرائع استعمال کئے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا موقع فراہم کرے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے افسوس کااظہار کیاکہ اپنے وعدے پورے کرنے کے بجائے بھارتی حکومت نے دس لاکھ سے زائد فوجی تعینات کرکے مقبوضہ علاقے کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیاجو بدترین نسل کشی ، غیر قانونی نظربندیوں اور گھروں کی تباہی میں ملوث ہیں اورخواتین کی عصمت دری کوجنگی ہتھیارکے طورپر استعمال کررہے ہیں۔حریت رہنما نے کہا بھارت کشمیر ی عوام کی آواز کوخاموش کرانے کے لئے خوف ودہشت کا ماحول پیدا کررہا ہے۔ بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019کوکشمیرکے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کے بعد صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی حیثیت ایک طرف رکھ کر انضمام کا یکطرفہ فیصلہ کرکے تمام حدیں پارکرلی لیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کو محاصرے میں لیا گیا ہے، لوگوں کے حقوق چھین لئے گئے ہیں، تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے اور سیاسی رہنماو¿ں اور کارکنوں کو غیر قانونی طورپر گھروں سے دور جیلوں میں نظربند کیاگیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کو دنیا کو روزمرہ کے واقعات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ غلام احمد گلزار نے اپنے خط میں کہاکہ بھارت کے غیر مسلموں کے حق میں نئے تبدیل شدہ اراضی قوانین کو نافذ کرنے کے لئے انتظامی احکامات جاری کئے گئے ہیں یہاں تک کہ سید علی گیلانی جیسے تحریک آزادی کے عالمی شہریت یافتہ ر ہنما کی میت بھی ان کے اہلخانہ سے زبردستی چھین لی گئی اور مذہبی رسومات کے بغیر ہی پولیس کی نگرانی میں دفن کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر قتل وغارت،جبری گرفتاریاں، ماورائے عدالت قتل کے واقعات، تشدد، ہراساںاور تذلیل کرنا، املاک کی تباہی، سخت کرفیو اورکالے قوانین کا نفاذ مقبوضہ جموںوکشمیر میں اب ایک معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ بھارت اور پاکستان نے بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیر پر کئی جنگیں لڑیںاور تینوں فریقوں بھارت ، پاکستان اور کشمیریوں کوقیمتی انسانی زندگیوں کی شکل میں بھاری نقصان اٹھا نا پڑا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اور پاکستان دونوں اب ایٹمی طاقتیں ہیں اور حل طلب تنازعہ کشمیر کوایٹمی فلیش پوائنٹ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سنگین صورتحال میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے جن پر بھارت نے بھی دستخط کئے ہیں۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ اقوام متحدہ اور بھارت دونوں کو تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ قابض بھارتی فورسزکی طرف سے جاری جنگی جرائم کو روکنے اور عالمی برادری کے سامنے کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پوراکرنے کے لئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔