مودی کے بھارت میں مسلمانوں اور دلتوں کو اپنی بقاءکے خطرے کا سامنا ہے
اسلام آباد 04 اکتوبر (کے ایم ایس)بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں اور دلتوں کو منظم امتیازی سلوک ، تعصب اور تشدد کی وجہ سے اپنی بقاءکے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ دونوں اقلیتیں گائے اورمندروں کی حفاظت کے نام پر ہندو انتہاپسندوںکا بنیادی ہدف ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی یک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے2019 میں پہلے سے زیادہ اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہونے کو بھارت میں اقلیتوں کو مزید پیچھے دھکیلنے کے ہندو قوم پرستوں کے مطالبات کو پورا کرنے کامینڈیٹ قراردیا۔ عسکریت پسند ہندو پجاری یوگی آدتیہ ناتھ کو بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون ، جو مودی حکومت نے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد متعارف کرایا ، واضح طور پر بھارتی آئین کی روح کے منافی ہے جس کے تحت بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان سے مظلوم ہندو ، پارسی ، جین ، بدھ ، سکھ اور عیسائیوں کو فوری شہریت دینے کی اجازت دی گئی ہے لیکن مظلوم مسلمانوں کو یہ سہولت نہیں دی گئی ۔مودی کی حکومت نے شہریوں کے ایک قومی رجسٹر کا بھی وعدہ کیا ہے جس میں بھارتیوں کو اپنی شہریت کے دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس مشق کی ایک قسم ریاست آسام میں لاگو کی گئی جس کے تباہ کن اثرات سامنے آرہے ہیں۔ تقریبا 19لاکھ آسامیوں کی شہریت ختم کی گئی۔ حال ہی میں تقریبا 800 مسلمان خاندانوں کو ان کے آبائی شہروں سے زبردستی بے دخل کیا گیا اور بہت سے لوگ ریاست میں احتجاج کے دوران بے رحمی سے مارے گئے۔ برطانوی راج سے ملک کی آزادی کے بعد پورے بھارت میں مسلمانوں نے کئی فرقہ وارانہ فسادات دیکھے ہیں۔ 1992 میں بابری مسجدکی شہادت، 2002 میں گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ، 2020میں دہلی کے مسلم کش فسادات بھارت میں فرقہ وارانہ تشدد کی چند واضح مثالیں ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ مودی کے دور میں مسلمانوں اور دلتوں کو بھارت میں اپنی بقاءکے خطرے کا سامنا ہے۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی ہندو قوم پرست ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے مسلمانوں ، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندووں پر ظلم و ستم کئی گنا بڑھ گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے یا مویشیوں کی نقل و حمل کے بہانے قتل کیا جا رہا ہے۔ نسل کشی کے حوالے سے عالمی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اپنے ملک اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کر رہا ہے۔ کہانی کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حملہ آور وں کومودی کے بھارت میں کھلی چھوٹ حاصل ہے۔