بابری مسجد کی شہادت پر بحث و مباحثہ کرنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کیخلاف مقدمہ درج
علی گڑھ 13 دسمبر (کے ایم ایس)
ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت پر بحث ومباحثہ کرنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے متعدد طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
اس مباحثے کا اہتمام 6دسمبر کو ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے مسجد کی شہادت کو30 برس مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا تھا۔1992 ء میں اس دن ہندو انتہاپسند تنظیموں بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی قیادت میں ہندوتوا بلوائیوں نے اس وقت کی کانگریس حکومت کی خاموش منظوری کے ساتھ ایودھیا میں 16ویں صدی کی بابری مسجد کو شہید کردیاتھا۔مسلم طلبا کے خلاف تعزیرات ہند کی متعدددفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مقدمہ میں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ طلبہ نے یونیورسٹی کیمپس کے اندر پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جن میں مسجد کی شہادت کو ایک سیاہ دن قراردیاگیاتھا اور انہوں نے ہندوتواگروپ کے خلاف نعرے بھی لگائے ۔تاہم طلبہ نے بھارتی پولیس کے تمام دعوئوں کی تردید کرتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ کو ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے ایک ٹارگٹڈ حملہ قرار دیاہے۔ایک طالب علم نے فون پر میڈیا کو بتایا کہ ان پر عائد کئے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں اور انہوں نے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا اور نہ ہی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بابری مسجد کی شہادت ایک غیر آئینی عمل اورآئین کا سراسر مذاق تھا اور وہ اس دن صرف بابری مسجد کی یاد میں اکٹھے ہوئے تھے ۔