کشمیر اسمبلی کے انتخابات میں بی جے پی کو شرمناک شکست
کشمیری عوام نے بی جے پی کے غرور کو خاک میں ملادیا
سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ترقی اور خوشحالی کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ کشمیریوں نے بی جے پی کے غرور کوخاک میں ملادیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آج جاری کئے جانیوالے کشمیر اسمبلی کے نام نہاد انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ بڑے پیمانے پر پولنگ سے قبل دھاندلی،نام نہاد حلقہ بندیوں اور سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال کے باوجود 90رکنی کشمیر اسمبلی میں بی جے پی وادی کشمیرمیں ایک بھی حلقے سے کامیاب نہیں ہو سکی ہے ۔ اگرچہ بی جے پی نے انتخابات میں 29نشستیں حاصل کی ہیں تاہم اسکے امید وار ہندو اکثریتی جموں سے کامیاب ہوئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس اورکانگریس کے اتحاد نے 49نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جس میں نیشنل کانفرنس کی 42، کانگریس کی 6نشستیں ہیں۔ اسکے علاوہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے 3،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ ، پیپلز کانفرنس اور عام آدمی پارٹی نے ایک ایک نشست اپنے نام کی ہے جبکہ 7آزاد امیدواربھی کامیاب قرارپائے ہیں۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق بی جے پی کی شکست سے 5اگست2019کے غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے کشمیریوں پر پائے جانیوالے شدید غم وغصے کی عکاسی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ انتخابات میں شکست سے مقبوضہ کشمیرمیں ہندو وزیر اعلیٰ لانے کا بی جے پی کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔ کشمیری عوام نے انتخابات میں بی جے پی کو مسترد کر کے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کیلئے پر عزم ہیں اور وہ اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی ہر قیمت پر جاری رکھیں گے ۔کشمیر اسمبلی کے حالیہ انتخابات دس سال بعد اوراگست2019میں مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد ہونے والے پہلے انتخابات ہیں۔