بھارت : تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 32برس مکمل
اسلام آباد: بھارت میں آج 6 دسمبر کو ریاستی اداروں کی سرپرستی میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 32 برس ہو گئے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں 16ویں صدی کی تاریخی بابری مسجد کو 1992 میں آج ہی کے دن بھارتیہ جنتا پارٹی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی ہندوتوا تنظیموں کی قیادت میں ہندوانتہاپسندوں نے شہید کردیا تھا۔ تاریخی مسجد کی شہادت کا یہ افسوسناک واقعہ آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے ذہنوں میں تازہ ہے۔بابری مسجد کے انہدام سے زیادہ اذیت ناک بات خود بھارتی اعلیٰ عدلیہ کا جانبدارانہ کردار ہے جس نے نومبر 2019 میں ہندوؤں کو تاریخی مسجد کے مقام پر مندر بنانے کی اجازت دی ۔ بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے نہ صرف ہندوتوا نظریے کو ترجیح بلکہ اس نے ایل کے ایڈوانی جیسے بی جے پی کے شدت پسند رہنمائوں بھی بری کر دیا۔بابری مسجد کی شہادت کے خلاف احتجاج اور مزاحمت کرنے والے سینکڑوں مسلمانوں کو بھی ہندو انتہا پسندوں نے شہید اور ہزاروں کو زخمی کردیاتھا۔2009میں جسٹس منموہن سنگھ کی تحقیقاتی رپورٹ میں بی جے پی رہنمائوں سمیت 68 لوگوں کو موردالزام ٹھہرایا گیاتھا۔
ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس آزادجموںوکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور دیگر رہنمائوں پرویز احمد اور مشتاق احمد بٹ نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں 32برس قبل بھارتی حکمران جماعت بی جی پی ،آر ایس ایس اور ویشواہندو پریشد کے انتہا پسند بلوائیوں کے ہاتھوں بابری مسجد کو منہدم کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کی شہادت اور اس کی جگہ پر ہندو مندر کی تعمیر سے دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کی نہ صرف دل آزاری ہوئی ہے۔ انہوں نے بابری مسجد کی شہادت اور حالیہ دنوں میں بھارت میں دیگر تاریخی مساجد کو متنازعہ بنانے کی ہندو انتہاپسندوں کی سازشوں کی بھی شدید مذمت کی ۔حریت رہنمائوں نے کہا کہ بھارتی حکمران جماعت بی جی پی ایک فسطائی نظریے پرعمل پیرا ہے جو بھارت کو ایک ہندو راشٹر بنانے کے درپے ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھ پر گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب سے بی جے پی بھارت میں برسر اقتدار آئی ہے تب سے بھارت کی تمام اقلیتیں خصوصا مسلمانوں کی بالخصوص زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ مسلمانوں کاقتل عام جاری ہے اور انکی مساجد کو شہید کیاجارہاہے ۔انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ بی جے پی مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے کشمیریوں کا قتل عام کرنے کے علاوہ غیر کشمیری ہندوئوں کوکشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹس جاری کر رہی ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ ،عالم اسلام اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں مسلمانوں اور کشمیریوں کے جان و مال اور عزت و آبرو اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔