عمر عبداللہ کی انتظامیہ بیوروکریٹک رکاوٹوں کے باعث بے اختیار ہوکر رہ گئی ہے
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں نیشنل کانفرنس کی انتظامیہ کو دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے سخت چیلنجزکا سامنا ہے اوربیورو کریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے وہ بڑی حد تک بے اختیار ہو کر رہ گئی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پارٹی رہنمائوں اور ارکان اسمبلی پر زور دیا ہے کہ وہ بیوروکریٹک عدم تعاون سے بڑھتی ہوئی مایوسیوںپر صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، جس سے حکمرانی اور عوامی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔عمر عبداللہ نے سرینگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ افسروں کی جانب سے عدم تعاو ن کی وجہ سے عوامی شکایات کے ازالے اور حکومتی وعدوں کو پورا کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔اجلاس میں ارکان اسمبلی نے سرکاری افسروںکی مزاحمت پر تشویش کا اظہار کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایک رکن اسمبلی نے کہالوگ ناراض ہیں کیونکہ سرکاری افسروں کے عدم تعاون کی وجہ سے معمولی مسائل بھی حل نہیں ہوتے۔ارکان اسمبلی نے کہاکہ برسوں کی بیوروکریٹک حکمرانی نے انتظامیہ کو عوام سے دور کر دیا ہے جس سے اعتماد اور کارکردگی میں نمایاں خلا ء پیدا ہو گیا ہے۔ ایک رکن اسمبلی نے کہاکہ نچلی سطح کے اہلکار بھی ہمارے صبر کا امتحان لے رہے ہیں جومایوس کن ہے۔ عمر عبداللہ نے چیلنجوں کا اعتراف کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کو یقین دلایا کہ ریاستی حیثیت کی بحالی ایک ترجیح ہے۔ انہوں نے پارٹی پر زور دیا کہ وہ نئی دہلی کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں۔انہوں نے کہا مقبوضہ جموں و کشمیر کی منفرد شناخت کا تحفظ اور ترقیاتی چیلنجوں سے نمٹنا حکومت کے ایجنڈے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔این سی کے رکن اسمبلی حسنین مسعودی نے کہا کہ ریاستی حیثیت اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے اسمبلی کی قرارداد ایک اہم اقدام ہے۔